Maktaba Wahhabi

368 - 829
جواب: شرعی اصطلاح میں مقتدی اسی کو کہا جاتا ہے، جو امام کی اقتداء میں ہو۔ البتہ نیت کے اعتبار سے بعض امور میں اختلاف ظاہری اقتداء کے منافی نہیں۔ آپ کی یہ بات درست ہے، کہ حشر میں نسبتوں کے بارے میں سوال نہیں ہوگا۔ لیکن اتنی بات ضرور ہے، کہ ہر عمل کی قبولیت کے لیے عقیدے کی درستی اوّلین شرط ہے۔ علماء پر کُلی انحصار کے بجائے بہتر ہے، کہ تلاش حق کے لیے خود جدوجہد کریں۔ رب کریم کا وعدہ ہے: ﴿ وَالَّذِینَ جَاھَدُوا فِینَا لَنَھدِیَنَّھُم سُبُلَنَا﴾ (العنکبوت:۶۹) ’’اور جو لوگ ہماری راہ میں جدو جہد کرتے ہیں ہم انھیں اپنا راستہ ضرور دکھاتے ہیں۔‘‘ صحیح العقیدہ لوگوں کی مسجد نہ ہونے کی صورت میں نماز کہاں پڑھیں؟ سوال: میں پورے علاقے میں واحد اہلِ حدیث ہوں اور یہاں کوئی اہلِ حدیث مسجد نہیں۔ میں پانچ وقت کی اذان بھی سنتا ہوں پھر بھی اکیلے گھر نماز پڑھتا ہوں کیونکہ مسجد میں مسنون طریقے سے نماز ادا نہیں کرسکتا۔ یہی حال جمعے اور عید کی نماز کا ہے ۔ کیا میں اس صورت میں تارکِ جماعت نہیں بنتا؟ جواب: نماز باجماعت پڑھنی چاہیے۔ اگر آپ کے ہاں اہل توحید کی کوئی مسجد نہیں، تو کم از کم اپنی رہائش گاہ میں ہی جماعت کا اہتمام کریں۔ چاہے اکیلے کیوں نہ ادا کرنی پڑے۔ جمعہ اور عید کی نماز بھی مسلمانوں کی جماعت کے ساتھ ادا کریں اگر میسر نہ آسکے، تو کم از کم اپنے حلقۂ احباب میں ہی اس کی اقامت کی سعی کریں۔ اہلِ حدیث کے علاوہ بھی اگراچھے عقیدے کے حامل لوگ مل جائیں تو ان کے ساتھ مل کر نماز پڑھ لیا کریں۔ قرآن غلط پڑھنے والے قاری کی اقتداء: سوال: ایک ایسا قاری یا حافظ ہے جو نماز پڑھاتے وقت قرآن پاک غلط پڑھے مثلاً﴿مِمَّا خَطِیئٰتِھِم اُغرِقُوا فَاُدخِلُوا نَارًا﴾(نوح:۲۵)کی بجائے واحد کے صیغے ’’اغرِقُ فَاُدخِلُ‘‘ پڑھے۔ کیا اس کے پیچھے نماز یا اس کی اپنی نماز ٹھیک ہے؟ جواب: قرآن غلط پڑھنے والے قاری کو تلفظ کی اصلاح کرنی چاہیے۔اگر وہ اس بات کے لیے تیار نہ ہو تو اس کو امامت سے معزول کردیا جائے۔ بصورتِ دیگر دوسری مسجد اختیار کرلینی چاہیے۔ جہاں تک نماز کی قبولیت کا تعلق ہے۔ سو یہ معاملہ اﷲ سے ہے۔ بندوں سے نہیں۔ ہمیں ظاہری حالت درست کرنی چاہیے۔ (واﷲ ولی التوفیق) امام صاحب قرآن مجید کی قرا ء ت ٹھیک نہ کرتے ہوں تو…؟
Flag Counter