Maktaba Wahhabi

199 - 829
جائے تو اس کابھی جواز ہے، نیز اضطراری حالت میں اکیلا بھی پڑھ سکتا ہے اور بلا عذر گھر میں نماز نہیں پڑھنی چاہئے۔ گھر اور دفتر میں نماز: سوال: ہم چند احباب اپنے دفتر میں( جو کہ صرف دینی کام کے لیے مختص ہے) اذان دے کر باجماعت نماز ادا کر سکتے ہیں یا نہیں؟ جب کہ وہاں(دفتر) سے مسجد ۵ یا ۷ منٹ پیدل فاصلے پر ہے اور اذان بھی سنائی دیتی ہے۔ اسی طرح کیا میں اذان سننے کے بعد مع اپنے اہل و عیال کے گھر میں بغیر کسی شرعی عذر کے باجماعت نماز ادا کر سکتا ہوں یا نہیں؟ ایسی صورتِ حال میں ادا کی گئی نمازوں کا کیا حکم ہے؟ جب کہ یہ بھی معلوم ہے کہ اذان سننے کے بعد مسجد میں جا کر باجماعت نماز ادا کرنا فرض ہے۔ مجھے امید ہے کہ آپ ہر صورت اپنی دعوت و منہج کا پاس رکھتے ہوئے اپنے رسالہ ’’الاعتصام‘‘ میں ان سوالات کا جواب ضرور عنایت فرمائیں گے۔ میں آپ کا شکرگزار ہوں گا۔ جواب: مسجد سے اذان سُن کر نماز دفتر اور گھر میں نہیں پڑھنی چاہیے۔ اگرچہ ادائیگی باجماعت ہو۔ فرض نماز کو مسجدوں میں باجماعت ادا کرنا چاہیے۔ بشرطیکہ وہ مسجد اہلِ شرک کی نہ ہو۔ سوال: ہمارے چند عزیز ہیں جن کا عمل یہ ہے کہ وہ اپنی دکان پر ظہر عصر اور مغرب کی نماز جماعت سے پڑھتے ہیں جب کہ ان کی دکان سے مسجد کا فاصلہ اتنا ہے کہ اگر پیدل چلا جائے تو زیادہ سے زیادہ دس منٹ میں پہنچا جا سکتا ہے اور اگر موٹر سائیکل پر جائیں تو زیادہ سے زیادہ تین منٹ لگیں گے اور ان کے پاس موٹر سائیکلیں بھی موجود ہیں کیا ان کا یہ عمل قرآن و حدیث کے مطابق ہے یا اس کے خلاف ہے ؟ کیا نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اتنی قریب مسجد میں ہونے کے باوجود مسجد کی نماز ترک کرکے دکانوں پر نماز ادا کرتے تھے؟ شکریہ جواب: نماز باجماعت مسجد میں جا کر ادا کرنی چاہیے۔ ایک نابینے آدمی کو عذر کے باوجود آپ نے مسجد کی جماعت سے پیچھے رہنے کی اجازت نہیں دی۔ حالانکہ اس کی آسانی اور سہولت کے پیشِ نظر کہا جا سکتاتھا، کہ گھر ہی میں جماعت کرا لیا کرو۔لہٰذا ان لوگوں کو چاہیے کہ سستی اور کاہلی چھوڑ کر ہر نماز باجماعت مسجد میں پڑھا کریں۔ چار پائی پر نماز ادا کرنا: سوال: جگہ ناپاک کی مجبوری کے باعث چار پائی پر کپڑا بچھا کر نماز ادا کی جا سکتی ہے یا نہیں؟
Flag Counter