Maktaba Wahhabi

650 - 829
وہ اس کی پچھلی نماز ہے اور جو امام کی اقتداء میں پڑھی وہ اس کی پہلی ہے۔ کیونکہ حدیث ہذا میں فوت شدہ کے بارے میں اِتمَام کا لفظ استعمال کیا گیا ہے جس کے معنی اخیر سے پورا کرنے کے ہیں اور اخیر سے پورا کرنا اسی صورت میں ہو سکتا ہے، کہ امام کی فراغت کے بعد پڑھی جانے والی نماز اخیر کی ہو۔ تفصیل کے لیے ’’فتح الباری‘‘ (۲؍۱۱۸۔۱۱۹)کا مطالعہ مفید رہے گا۔ سلام پھر جانے کے بعد باجماعت نماز پڑھنے کے لیے دوسری مسجد کا رخ کرنا: سوال: ایک شخص مسجد میں نماز پڑھنے گیا، جماعت میں شامل ہونے سے پہلے ہی امام صاحب نے سلام پھیر دیا۔ کسی قریبی مسجد میں اسے جماعت ملنے کی امید ہے تو کیا وہ دوسری مسجد میں جا کر نماز ادا کر لے یا اسی مسجد میں آنے سے جماعت کا فرض ادا ہو گیا۔ صحابہ سے اس بارے میں کچھ ثابت ہے یا نہیں؟ جواب: ’’صحیح بخاری کے’’ترجمۃ الباب‘‘میں ہے کہ اسود بن یزید نخعی( جو کبار تابعین میں سے ہیں) جب ان سے جماعت فوت ہو جاتی، تو دوسری مسجد میں چلے جاتے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ ایک مسجد میں آئے۔ وہاں جماعت ہو چکی تھی، تو اذان اور اقامت کہہ کر انھوں نے باجماعت نماز پڑھی۔ اس سے معلوم ہوا کہ باجماعت نماز کی کوشش کرنی چاہیے، اسی مسجد میں ہو یا دوسری میں۔ باجماعت نماز میں تاخیر سے شامل ہونے والا کیا کرے؟ سوال: ایک آدمی نماز میں جماعت کے ساتھ آکر ملتا ہے۔ ۱۔ تکبیر تحریمہ کے بعد ثناء پڑھے گا؟ یا اپنی رکعت الگ مکمل کرتے ہوئے اس کے شروع میں پڑھے گا؟ ۲۔ اپنی رکعت مکمل کرنے کے لیے امام کے سلام کے بعد اُٹھا تو رفع الیدین کرے گا یا نہیں؟ ۳۔ جماعت جاری ہے، امام رکوع میں ہے، ایک شخص آکر شامل ہوتا ہے، تکبیر تحریمہ کہہ کر شامل ہوا۔ کیا کچھ دیر کے لیے ہاتھ باندھ کر کھڑا ہو؟ یا سیدھا رکوع میں چلا جائے؟ جواب:(۱)تاخیر سے جماعت کے ساتھ ملنے والا آدمی سری نماز میں اگر موقع میسر آجائے تو ثناء پڑھ لے، ورنہ صرف فاتحہ پر اکتفاء کرے۔ کیونکہ ثناء مستحب ہے اور فاتحہ واجب ہے۔ بعد میں کسی رکعت میں ثناء نہ پڑھے۔ اس لیے کہ ثناء کا تعلق صرف پہلی رکعت سے ہے، اور جہاں تک جہری نماز کا تعلق ہے، سو اس میں صرف سورہ فاتحہ پر اکتفاء کرے۔ (ب) امام کے سلام پھیرنے کے بعد مقتدی اگر دو رکعت مکمل کرکے اٹھا ہے، تو رفع یدین کرے گا ورنہ
Flag Counter