Maktaba Wahhabi

430 - 829
جواب: ان احادیث سے ثابت ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں آمین بآواز بلند پکارتے تھے۔ ’’صحیح بخاری میں ہے عبداللہ بن زبیر اور ان کے مقتدی اتنی بلند آواز سے آمین کہا کرتے تھے کہ مسجد گونج اٹھتی تھی۔ ایک روایت میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( إِذَا أَمَّنَ الإِمَامُ فَأَمِّنُوا ))[1] ’’جب امام آمین کہے تم آمین کہو‘‘ اور دوسری روایت میں بخاری کے الفاظ یوں ہیں: ((إِذَا أَمَّنَ القَارِی فَأَمِّنُوا)) [2] ’’جب قاری آمین کہے تم بھی آمین کہو۔‘‘ ظاہر ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم امام تھے اور صحابہ رضی اللہ عنہم مقتدی تھے سب اکٹھے آمین پکارتے تھے۔ مقتدی کے آمین کہنے کا مقام: سوال: میں نے ہفت روزہ ’’اہلِ حدیث‘‘ میں حافظ عبدالستار الحماد صاحب کا فتویٰ پڑھا کہ امام اور مقتدی کو بیک وقت آمین کہنا چاہیے۔ علامہ البانی رحمہ اللہ نے صفۃ صلوۃ النبی اردو، ص:۱۶۵ (سلسلۃ الاحادیث الضعیفہ ،حدیث:۹۵۲) اور صحیح الترغیب والترہیب(ج:۱؍ ۲۰۵) میں لکھا ہے: ’’مقتدیوں کی آمین امام کے ساتھ بآواز بلند ہونی چاہیے، نہ امام سے سبقت کریں اور نہ امام سے مؤخر کریں۔‘‘ لیکن ہماری مسجد کے امام صاحب کہتے ہیں کہ امام آمین کہہ کر فارغ ہوجائے تو بلاتاخیر مقتدیوں کو آمین کہنی چاہیے۔ جب تک امام مکمل طور پر آمین نہ کہہ چکے مقتدی آمین کہنا شروع نہ کریں۔‘‘ مولانا! صحیح بات کون سی ہے پہلی یا دوسری؟ جواب: مقتدی کی آمین امام کے ساتھ ہی ہونی چاہیے۔ جمہور اہلِ علم کا مسلک یہی ہے اور یہی اظہر ہے۔ ملاحظہ ہو! مرعاۃ المفاتیح :۱؍ ۵۹۳۔ قرأت مسنونہ: سوال: امام جماعت اس بات کا قائل ہے کہ ’’قرأت مسنونہ‘‘ تبھی قراء تِ مسنون کہلائے گی اگر وہ سورتیں جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے مختلف نمازوں میں پڑھی ہیں۔ پوری پوری پڑھی جائیں وگرنہ مسنون قراء ت نہیں ہوگی۔
Flag Counter