Maktaba Wahhabi

489 - 829
روایت میں رکوع سے پہلے اور رکوع کے بعد بھی رفع الیدین کا ذکر ہے، اگر پہلی رفع الیدین ہمیشہ ہے، تو باقی جگہ بھی ہمیشگی ثابت ہو گی۔ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی سابقہ روایت اس امر کی واضح دلیل ہے۔ مولانا اشفاق الرحمن حنفی رسالہ ’’نور العین‘‘ میں فرماتے ہیں: مواظبت عند الإفتتاح (ابتدائی رفع یدین پر ہمیشگی)کا ثبوت نفسِ نقل رفع سے نہیں بلکہ نقلِ رفع، وعدمِ نقل ترک رفع سے ہے۔ (انتہیٰ) تو یہی دلیل متنازعہ فیہ محل کی ہوئی۔ نماز عیدین اور جنازہ کی تکبیر تحریمہ کے ساتھ رفع الیدین سب کے نزدیک ثابت ہے۔ البتہ زائد تکبیرات میں اختلاف ہے بعض احادیث سے عیدین کی نمازوں کی زوائد تکبیرات میں رفع الیدین کا استدلال کیا جاتا ہے، لیکن وہ محل نظر ہے۔ جس کا حاصل خلاصہ یہ ہے، کہ نماز عیدین کی تکبیروں میں رفع الیدین کے متعلق کوئی صریح دلیل نہیں، امام ابن حزم رحمہ اللہ کا فرمان ہے: (( لَم یَصِح قَطُّ أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم رَفَعَ فِیہِ یَدَیہِ )) [1] ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے قطعاً ثابت نہیں کہ آپ نے ان تکبیروں میں رفع الیدین کی ہو۔‘‘ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو! کتاب ’’القول المقبول‘‘ (لتلمیذی حافظ عبد الرؤف، شارجہ) اس طرح جنازہ کی زوائد تکبیرات میں بھی رفع الیدین مرفوع حدیث سے ثابت نہیں۔ ملاحظہ ہو! احکام الجنائز(علامہ البانی ص: ۱۱۶) ۔ تاہم ابن عمر سے موقوف بسندِ صحیح ثابت ہے۔ [2] نمازِ عید اور نمازِ جنازہ کی زائد تکبیرات میں رفع یدین کرنا: سوال: نمازِ عید اور نمازِ جنازہ کی زائد تکبیرات میں رفع یدین کرنا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں۔ بعض علماء اسی لیے منع کرتے ہیں۔ حافظ عبد اﷲ صاحب روپڑی رحمہ اللہ اور بعض دیگر علماء رفع یدین کے قائل ہیں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے کسی کا عمل صحیح سند سے ثابت ہے یا نہیں؟ نمازِ جنازہ کے بارے میں علامہ البانی کی لکھی ہوئی کتاب میں شاید کسی صحابی(ابن عمر رضی اللہ عنہما ) کا عمل صحیح سند سے ثابت ہے تلخیص میں نہیں۔ بلکہ ’’تخریج صلوٰۃ الرسول صلی اللّٰہ علیہ وسلم ‘‘میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کے اثر کو سندھو صاحب نے ضعیف الاسناد بتایاہے ۔ کیا کسی اور صحابی سے بھی ایسا کرنا ثابت ہے؟ جواب: زوائد تکبیرات میں رفع یدین کرنا بسند صحیح حضرت عبد اﷲ بن عمر رضی اللہ عنہما سے ثابت ہے، امام دارقطنی نے اپنی ’’علل‘‘ میں اس کوبیان کرکے کہا ہے کہ درست بات یہ ہے کہ اثر ہذا ابن عمر رضی اللہ عنہما پر موقوف ہے اور
Flag Counter