Maktaba Wahhabi

541 - 829
جواب: غلطی کی اصلاح کے باوجو امام سجود سہو کرے گا۔ کیونکہ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے دورکعت کے بعد (تشہد میں بیٹھنے کی بجائے) کھڑے ہونے کے لیے حرکت کی، تو لوگوں نے ’’سبحان اللہ‘‘ کہا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ گئے۔پھر ’’سجدۂ سہو‘‘ بھی کیا۔ ((أَخرَجَہُ البَیہِقِی مَوقُوفًا ، وَ فِی بَعضِ طُرُقِہٖ اَنَّہٗ قَالَ: ھٰذَہِ السُّنَّۃَ قَالَ الحَافِظُ: وَ رِجَالُہٗ ثِقَاتٌ )) [1] رکعات میں شک کی صورت میں سجدہ سہو: سوال: سجدۂ سہو کی جملہ صورتوں کی مع امثلہ وضاحت مطلوب ہے؟ جواب: اس وقت سجودِ سہو کی جملہ صورتوں کا احاطہ کرنا ممکن نہیں۔ بطورِ مثال دو ایک صورتیں ملاحظہ فرمائیں!مثلاً: امام یا منفرد (اکیلے نمازی) کو چار رکعتی نماز میں شک پڑ جائے، کہ تین رکعتیں پڑھی ہیں یا چار؟ تو ایسی صورت میں ضروری ہے ،کہ بناء یقین پر رکھی جائے اور وہ تین رکعتیں ہیں۔ چوتھی رکعت پڑھ کر سلام سے پہلے سجدۂ سہو کرے ۔ اس سلسلے میں صحیح مسلم میں حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی مرفوع روایت بالکل واضح ہے۔ اگر تین رکعات پر سلام پھیر لے۔ بعد میں آگاہی ہو، تو وہ تکبیر کے بغیر نماز کی نیت سے کھڑا ہو جائے۔ چوتھی رکعت پڑھے۔ پھر تشہد کے لیے بیٹھے۔ تشہد اور نبی صلی الله علیہ وسلم پر درود اور دعا کے بعد سلام پھیر دے۔ پھر سجدۂ سہو کرے، اور سلام پھیر دے۔ ’’قصۂ ذوالیدین‘‘ میں اس امر کی وضاحت موجود ہے۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو! علامہ ابن عثیمین کا رسالہ: سجود السہو احتیاط کے طور پر سجدۂ سہو کرنا: سوال: کیا احتیاط کے طور پر سجدۂ سہو کو اپنا معمول بنایا جا سکتا ہے؟ جواب: سجودِ سہو بھول یا شک کی صورت میں ہیں۔ احتیاطاً نہیں۔ کسی رکعت کا درمیانی سجدہ رہ جائے تو…؟ سوال: اگر نماز میں کسی رکعت کا سجدہ کسی وجہ سے رہ جائے تو سجدۂ سہو کفایت کر سکتا ہے یا نہیں؟ حدیث میں ہے کہ ایک نمازی کا آخری رکعت کا سجدہ حذف ہو گیا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو سجدہ کرنے کا حکم دیا اور پھر تشہد مکمل کرنے پر سجدۂ سہو کا حکم فرمایا۔
Flag Counter