Maktaba Wahhabi

823 - 829
تالیفی شکل میں منضبط ہو گئے تو اجازت کی صورت نکل آئی۔ خطبات جمعہ میں دو مختلف موضوع ہونا : سوال: خطبات جمعہ میں دو مختلف موضوع ہونا بہتر ہے یا دونوں خطبوں کو صرف وقفہ کرکے دو کر دینا کافی ہے؟ جواب: یہ خطیب کی مرضی پرمنحصر ہے۔ شرع میں ایسی کوئی پابندی نہیں کہ خطبہ کا موضوع ایک ہو یا مختلف دونوں طرح مساوی طور پر جائز ہے ، بہتر کا کوئی مسئلہ نہیں۔ خطبہ یا تقریر بیٹھ کر یا کھڑے ہو کر ؟ سوال: خطبہ یا تقریر بیٹھ کر یا کھڑے ہو کر کرنی چاہیے؟ بعض حضرات بیٹھ کر خطبہ اور تقریر کرتے ہیں۔ جواب: جمعہ کا خطبہ کھڑے ہوکر دینا چاہیے۔ صحیح مسلم میں حضرت جابر بن سمرۃ رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے: (( کَانَ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَخطُبُ قَائِمًا، ثُمَّ یَجلِسُ، ثُمَّ یَقُومُ فَیَخطُبُ قَائِمًا، فَمَن نَبَّأَکَ أَنَّہُ کَانَ یَخطُبُ جَالِسًا فَقَد کَذَبَ، فَقَد وَاللہِ صَلَّیتُ مَعَہُ أَکثَرَ مِن أَلفَی صَلَاۃٍ )) [1] یعنی ’’نبی صلی الله علیہ وسلم کھڑے ہو کر خطبہ ارشاد فرماتے تھے، پھر بیٹھ جاتے، پھر کھڑے ہو کر خطبہ دیتے۔ پس جس نے تجھے خبر دی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر خطبہ دیتے تھے، اس نے جھوٹ بولا۔ اﷲ کی قسم! میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دو ہزار سے زیادہ نمازیں پڑھی ہیں۔‘‘ اور صحیح مسلم کی دوسری روایت میں ہے کہ کعب بن عجرہ نے (کوفہ کی) مسجد میں داخل ہوکر دیکھا کہ حاکمِ کوفہ عبدالرحمن بن اُمّ الحکم بیٹھ کر خطبہ دے رہا تھا۔ کہا: اس خبیث کو دیکھو خطبہ بیٹھ کر دے رہا ہے اور اﷲتعالیٰ کا قرآن میں فرمان ہے:’’ سو یہ لوگ سودا بکتا یا تماشا ہوتا دیکھتے ہیں، تو اُدھر بھاگ جاتے ہیں اور تمھیں (کھڑے کا) کھڑا چھوڑ جاتے ہیں۔‘‘ [2] ان نصوص سے معلوم ہوا کہ جمعے کا خطبہ کھڑے ہو کر پڑھنا چاہیے، بیٹھ کر پڑھنا خلافِ سنت ہے۔ بلکہ امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: (( اِنَّہٗ شَرطٌ فِی صِحَّۃِ الخُطبَۃِ، وَ اِنَّہٗ مَتٰی خَطَبَ قَاعِدًا لِغَیرِ عُذرٍ، لَم تَصِح )) [3]
Flag Counter