Maktaba Wahhabi

242 - 829
حدیث (۲؍۳۸۷،۳۸۸ لشیخنا محدث روپڑی رحمہ اللہ تعالیٰ) جمعہ کی اذانیں: سوال: سورۃ جمعہ میں آتا ہے کہ ’’جب تمہیں نمازِ جمعہ کے لئے بلایا جائے تو دوڑ کر آؤ اور خریدوفروخت چھوڑ دو۔‘‘ تو آیا کیا اس آیت کی روشنی میں پہلی اذان خطبہ شروع ہونے سے ۱۵،۲۰ منٹ پہلے دی جاسکتی ہے (یعنی جمعہ کے لئے دو اذانیں ) ایک خطیب صاحب فرماتے ہیں کہ صرف ایک اذان ہی دی جائے، لیکن اگر ایک اذان ہی دی جائے تو پھر اس آیت کا کیا مطلب ہے، کیونکہ اس آیت سے تو یہی واضح ہورہا ہے کہ جب حدیث میں حکم ہے کہ امام کے منبر پر بیٹھنے سے پہلے آنے والے کے جمعے کا ثواب ملتا ہے۔ جواب: سورۃ جمعہ کی آیت ِکریمہ میں منبری اذان کا بیان ہے۔ پہلی اذان کا نہیں وہ تو خلیفہ ثالث عثمان رضی اللہ عنہ کے دور میں شروع ہوئی اور یہ ضروری بھی نہیں ۔ صرف جواز ہے قرآنی آیت میں وجوب کے وقت کا ذکر ہے۔ اُصولِ فقہ میں قاعدہ مشہور ہے:مالایتم الواجب إلا بہ فھو واجب اس کامفہوم یہ ہے کہ پہلے اپنا کاروبار چھوڑ دینا چاہئے تاکہ آدمی منبری اذان کے وقت مسجد میں پہنچ سکے اور حدیث میں جن گھڑیوں کا بیان ہے وہ صرف فضیلت کی گھڑیاں ہیں ، وجوب کی نہیں ۔ اس سے معلوم ہواکہ قرآنی آیت میں پہلی اذان کی طرف اشارہ تک نہیں اور نہ آج تک کسی مفسر نے اس سے یہ بات سمجھی ہے جو آپ کے ذہن میں ہے۔ اصلاً اذان ایک ہی ہے جس طرح کہ خطیب صاحب نے فرمایا ہے۔اضافی اذان کے بارہ میں زیادہ سے زیادہ جواز ہے۔ اس بارے میں تفصیل پہلے ’’الاعتصام‘‘ وغیرہ میں چھپ چکی ہے ۔ کیا جمعہ کی اذان خطبہ سے پندرہ بیس منٹ پہلے دی جا سکتی ہے؟ سوال: سورۃ جمعہ میں آتا ہے کہ ’’جب تمہیں نمازِ جمعہ کے لئے بلایا جائے تو دوڑ کر آؤ اور خریدوفروخت چھوڑ دو۔‘‘ تو آیا کیا اس آیت کی روشنی میں پہلی اذان خطبہ شروع ہونے سے ۱۵،۲۰ منٹ پہلے دی جاسکتی ہے (یعنی جمعہ کے لئے دو اذانیں ) ایک خطیب صاحب فرماتے ہیں کہ صرف ایک اذان ہی دی جائے، لیکن اگر ایک اذان ہی دی جائے تو پھر اس آیت کا کیا مطلب ہے، کیونکہ اس آیت سے تو یہی واضح ہورہا ہے کہ جب حدیث میں حکم ہے کہ امام کے منبر پر بیٹھنے سے پہلے آنے والے کے جمعے کا ثواب ملتا ہے۔
Flag Counter