Maktaba Wahhabi

364 - 829
السنۃ بغوی ۴؍۲۸۷) [1] ’’ آپ نے فوج کو دو حصوں میں بانٹ کر دو دو رکعتیں پڑھائیں۔ لوگوں کی دو دو رکعت ہوئیں اور آپ کی چار رکعت۔ ‘‘ خلاصۂ کلام: میرے خیال میں حسن بصری سوال: کی معنعن، یا قتادہ کے سماع ’’عن سلیمان الیشکری‘‘ کے متعلق محدثین کرام نے جو کلام کیا ہے ،وہ حدیثِ’’بخاری و’’ مسلم کی وجہ سے غیر مضر ہو جاتا ہے۔ صاحب ’’تنقیح الرواۃ‘‘ (۱؍۲۶۸) کا میلان بھی اسی جانب معلوم ہوتا ہے۔ چنانچہ وہ رقم طراز ہیں کہ: (( وَ فِی البَابِ أَحَادِیثُ عِندَ مُسلِمٍ وَغَیرِہِ، فَبَعضُھَا صَحِیحَۃٌ، وَ فِی اِسنَادِ بَعضِھَا کَلَامٌ ، وَ یَشُدُّ بَعضُھَا بَعضًا)) ’’ اس باب میں مسلم وغیرہ میں بھی احادیث آئی ہیں۔ بعض صحیح ہیں، اور بعض میں کلام ہے۔ البتہ مل کر تقویت پا جاتی ہیں۔‘‘ ( راقم کے نزدیک صحیح بخاری میں بھی روایات ہیں) حاصلِ مطالعہ: یہ ہے کہ ’’ ایک امام دو بار جماعت کروا سکتا ہے ‘‘…’ مسئلہ ھٰذا کی شرع میں مثال ملنا مشکل نہیں ہے۔ (واﷲ اعلم وعلمہ اتم) جواب: محترم حافظ صاحب! مسئلہ ہٰذا کی توضیح پر میں آپ کا بے حد شکر گزار ہوں۔ آپ نے جو استدلال پیش فرمایا ہے، اس میں تردُّد صرف اس اعتبار سے باقی رہتا ہے کہ أصلاً ’’صلوۃِ خوف‘‘ کی بناء ضرورت و حاجت اور تخفیف پر ہے۔ جیسے صلوٰۃ خوف میں ایک رکعت پڑھنی جائز ہے۔ بلکہ شدتِ جنگ میں صرف اشارہ اور تکبیر ہی کافی ہو سکتی ہے۔جب کہ عام حالات میں شدتِ جنگ اس عمل کے جواز کا فتویٰ نہیں۔ اسی طرح ممکن ہے کہ لاحق ضرورت کی بناء پر رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فعل ھٰذا کیا ہو ؟ اسی وجہ سے میں نے اس دلیل سے صرفِ نظر کیا تھا۔ منتخب امام کی صفات: سوال: امام منتخب کرنے کے لئے حدیث میں چار صفات بیان ہوئی ہیں۔ مولانا صادق سیالکوٹی رحمہ اللہ نے ’’سبیل الرسول‘‘ میں ’’صحیح مسلم‘‘ کا حوالہ دیا ہے لیکن مجھے وہ حدیث وہاں نہیں ملی۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے بخاری
Flag Counter