Maktaba Wahhabi

542 - 829
اگر مذکورہ صورت کے علاوہ پہلی یا دوسری رکعت کا سجدہ حذف ہو جائے اور سلام پھیرنے سے پہلے یاد آ جائے تو کیا کرے؟ صحیح حدیث کی روشنی میں وضاحت فرمائیں۔ ( حافظ محمد حسین،حجرہ شاہ مقیم، اوکاڑہ) جواب: دو سجدوں میں سے اگر ایک سجدہ رہ جائے، تو جس رکعت میں سجدہ رہا ہے، وہیں سے نماز شروع کریں ۔ جس کی صورت یہ ہے، کہ ایک سجدہ پہلے ہوچکا ہے، ایک سجدہ اورکر کے اس کے بعد والی رکعتیں پڑھ لے۔ پھر اخیر میں التحیات کے بعد سلام سے پہلے یا بعد میں سجدۂ سہو کرے۔ کیونکہ دونوں سجدے رکن ہیں۔ ایک کے چھوٹنے سے نماز نہیں ہوتی۔(فتاویٰ اہلحدیث از محدث روپڑی رحمہ اللہ :۲؍۲۸۰) سجدے میں تسبیحات پڑھنا بھول جائے تو…؟ سوال: مجھے دوسری رکعت کے سجدے میں یاد آیا کہ میں نے پہلی رکعت کے دوسرے سجدے میں ((سُبْحَانَ اللّٰہِ رَبِّیَ الاَعْلٰی)) نہیں پڑھا۔ میں نے معمول کے مطابق باقی نماز ادا کی اور سلام سے پہلے سجدۂ سہو کرلیا کیا یہ ایک درست فعل تھا؟ جواب: آپ کا سجودِ سہوکا عمل درست ہے۔ ملاحظہ ہو! المغنی:۲؍ ۱۸۰، طبع دار عالم الکتب۔ سجدۂ تلاوت کے احکام و مسائل نماز میں سجدۂ تلاوت آ جائے تو کتنے سجدے کرنے چاہئیں؟ سوال: نماز میں سجدۂ تلاوت آجائے تو کتنے سجدے کرنے ہیں۔ مسنونہ دعا کے علاوہ کوئی دوسری دعا مانگ لینے کا کوئی حرج تو نہیں۔ امام اپنی ضرورت کی کوئی دعافرض نماز کے سجدہ میں مانگے تو خیانت تو نہیں بن جائے گی؟ جواب: سجدہ تلاوت صرف ایک ہے، صرف مسنون دعا ہی پڑھنی چاہئے، جس کے اَلفاظ یوں ہیں: (( اللَّہُمَّ اکْتُبْ لِی بِہَا عِنْدَکَ أَجْرًا، وَضَعْ عَنِّی بِہَا وِزْرًا، وَاجْعَلْہَا لِی عِنْدَکَ ذُخْرًا، وَتَقَبَّلْہَا مِنِّی کَمَا تَقَبَّلْتَہَا مِنْ عَبْدِکَ دَاوُدَ)) (ابو داود، ترمذی، ابن ماجہ وغیرہ) [1]روایت ہذا شواہد کی بنا پر حسن درجہ کی ہے۔اور دوسری دعا ((سجد وجھی للذی خلقہ)) [2] اس کا سجدۂ نماز میں پڑھنا تو ثابت ہے مگر سجدۂ قرآن میں پڑھنا بسند صحیح ثابت نہیں۔ صرف مسنون دعا پر اکتفا کرنا چاہئے۔ امام سجدہ میں صرف مسنون دعا کرے گا، اضافہ نہیں کرنا چاہئے۔ البتہ
Flag Counter