Maktaba Wahhabi

639 - 829
مسبوق[1] نمازی کے متعلق احکام مسبوق نمازی جس رکعت میں شامل ہوا اس میں ثنا پڑھے گا؟ سوال: ظہر کی جماعت ہو رہی ہے، آدمی دو رکعت لیٹ ہو جانے پر تیسری رکعت میں شامل ہوتا ہے۔ تو کیا وہ نماز فاتحہ سے شروع کرے یا ’سبحانک اﷲ‘ سے؟ اور وہ سورہ فاتحہ کے بعد کوئی سورت ملائے گا یا نہیں؟ کیونکہ مقتدی کی تو پہلی رکعت ہے اور امام کی تیسری، جس میں وہ اور باقی تمام رکعات ساتھ پڑھنے والے مقتدی صرف ’’سورۃ فاتحہ‘‘ ہی پڑھیں گے۔ جواب: نماز میں ’’سورہ فاتحہ‘‘ کی قرأت چونکہ ضروری ہے اور’سبحانک اللّٰه‘ پڑھنا مسنون ہے۔ لہٰذا صرف فاتحہ کی قرأت کا اہتمام ہونا چاہیے۔ ہاں البتہ مقتدی اگر یہ سمجھتا ہے کہ ثناء کے بعد امام کے رکوع میں جانے سے پہلے ’’فاتحہ‘‘ کو پڑھ سکتا ہے، تو ثناء بھی پڑھ سکتا ہے اور ’’سورہ فاتحہ‘‘ کے علاوہ دوسری سورت بھی ملا سکتا ہے۔ سلام کے بعد مسبوق کی رہ جانے والی رکعت کونسی شمار ہو گی؟ سوال: اگر کوئی آدمی نماز میں دیر سے شامل ہو تا ہے تو کیا جو رکعت وہ پڑھے وہ اس کی پہلی رکعت ہوگی یا جو امام امام پڑھ رہا وہ والی ہوگی۔ نیز دیر سے آنے پر نماز میں شامل ہونے کا طریقہ کی ہے مثال کے طور پر امام سجدے یا کسی اور حالت میں ہے تو جو آدمی آئے وہ ایک ہی بار رفع یدین کرے گا اور امام کے ساتھ مل جائے یا جس طرح اکثر کرتے ہیں کہ رفع یدین کرکے تھوڑی دیر ہاتھ باندھتے ہیں پھر امام کے ساتھ دوبارہ اللہ اکبر کہہ کر ملتے ہیں۔ جواب: امام کے ساتھ بعد میں ملنے والے کی نماز پہلی ہوگی۔ حدیث میں ہے ((مَا أَدْرَکْتُمْ فَصَلُّوْا وَ مَا فَاتَکُمْ فَأَتِمُّوْا))جتنی نماز امام کے ساتھ پاؤ پڑھو اور جتنی فوت ہو جائے پوری کرو۔‘‘[2] اس حدیث میں فوت شدہ نماز کی بابت ، اِتمام ‘ کا لفظ استعمال ہوا ہے۔ جس کے معنی آخر سے پورا کرنے کے ہیں اور اخیر سے پورا کرنا اس صورت سے ہو سکتا ہے کہ جو امام کی قراء ت کے بعد پڑھے وہ اس کی اخیر ہو۔
Flag Counter