Maktaba Wahhabi

803 - 829
جمع تقدیم کرنے والا عشاء کی نماز مغرب کے وقت پڑھے تو وِتر کب پڑھے؟ سوال: جمع تقدیم کرنے والا عشاء کی نماز مغرب کے وقت پڑھے تو وِتر اسی وقت پڑھ سکتا ہے یا غروبِ شفق کے بعد پڑھنا ضروری ہے ۔ (ابو عبدا لرحمن سلفی ، مسجد قدس، ٹاؤن شپ) جواب: اس مسئلہ میں اہل علم کا اختلاف ہے۔ شافعیہ اور حنابلہ اس بات کے قائل ہیں کہ عشاء کی جمع تقدیم کی صورت میں شفق غائب ہونے سے قبل وتر پڑھے جا سکتے ہیں جب کہ مالکیہ اس بات کے قائل نہیں اور حنفیہ کے نزدیک عشاء کی جمع تقدیم ویسے ہی غیر درست ہے۔ اس کا تقاضاہے کہ وقت سے پہلے میرے نزدیک وِتر بطریق جائز نہ ہوں۔ [1] اس صورت میں بظاہر جواز ہے کیونکہ عام حالات میں وتر عشاء کے تابع ہیں۔ واللّٰہ اعلم بالصواب بارش کی وجہ سے مسجد میں مغرب اور عشاء کی نمازیں جمع کرنا: سوال: کیا زیادہ بارش ہونے کے باعث مسجد میں مغرب اور عشاء کی نماز کو جمع کرنا جائز ہے اگر شرعی لحاظ سے جائز ہے تو مغرب اور عشاء کی سنتوں کا کیا حکم ہے؟ دلیل دے کر واضح کریں۔ جواب: بارش کی صورت میں دو نمازوں کو جمع کرنا شرعی صریح نص سے ثابت نہیں۔ البتہ بعض نصوص سے مفہوم ہے اور بعض آثار و اقوال بھی اس امر کے مؤید ہیں۔ اس بناء پر اگر کوئی جمع کرے تو جواز ہے، لیکن اولیٰ نہیں۔ بایں صورت سنتوں کی بھی رخصت ہے۔ یہ بات ابن عباس رضی اللہ عنہما کی مشہور حدیث: ((صَلَّیتُ مَعَ رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم بِالمَدِینَۃِ ثَمَانِیًا جَمعًا…الخ)) [2] سے مأخوذ ہے۔ نص صریح سے ثابت ہے، کہ ایسے موقعہ پر اذان میں ((الَا صَلُّوا فِی الرِّحَالِ)) [3] کہا جائے ۔ لہٰذا اسی عمل کو اختیار کرنا چاہیے۔ بارش کے بعد مغرب اور عشاء کی نمازیں جمع کرنا: سوال: جب بارش ہو رہی ہو یا بارش ہو چکی ہو تو مغرب اور عشاء کی دونوں نمازیں مغرب کی نماز کے وقت میں اکٹھی پڑھ لی جاتی ہیں کیا ایسا کرنا شریعت میں جائز ہے؟ جواب میں لکھا ہے کہ بارش کی صورت میں جمع کرنے کا جواز ہے۔ اگر جواز ہے تو حدیث سے ثابت
Flag Counter