Maktaba Wahhabi

379 - 829
نہیں۔ ’’دارقطنی‘‘ میں حدیث ہے: (( اِجعَلُوا اَئِمَّتَکُم خَیَارَکُم )) [1] ’’اپنے پیشوا بہتر لوگوں کو بنایا کرو۔‘‘ نیز مشکوٰۃ المصابیح میں حدیث ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو قبلے کی طرف تھوکنے کی بناء پر امامت سے معزول کردیا تھا۔[2] ایسے شخص کی اپنی نماز کا معاملہ اﷲ کے سپرد ہے۔ جیسے اس کی مرضی ہو گی معاملہ کرے گا۔ ایسے شخص کی اقتداء میں اتفاقیہ نماز پڑھ لی جائے تو دہرانے کی ضرورت نہیں۔ کیونکہ ان منہیات (حرام کاموں) کا مرتکب مجرم ہے کافر نہیں۔ لیکن مستقل امام نہیں بنانا چاہیے۔ جھوٹے اور بدعات میں ملوث شخص کی امامت: سوال: کیا ایسے شخص کے پیچھے نماز پڑھی جاسکتی ہے جو جھوٹ بولتا ہو، مسجد کے چندے کا حساب نہ دیتا ہو،گیارہویں وغیرہ کا کھانا کھاتا ہو یادسویں ، چالیسیویں میں قرآن پڑھوا دیتا ہو؟ تعویذ دینا اور دم وغیرہ کرنا شریعت میں کیسا ہے؟نیز کیا ایسے شخص کو امام مسجد بنایا جاسکتا ہے۔ خواہ وہ گھر میں پردے کی بھی پابندی نہ کرواتا ہو؟ جواب: مذکورہ بُرے خصائل کے مرتکب شخص کو مصلائے امامت سے معزول کر دینا چاہیے۔ اگر مقتدی اس کی معزولی پرقادر نہ ہوں، تو نماز کے لیے دوسری جگہ تلاش کرنی چاہیے۔سنن دار قطنی میں حدیث ہے: ((اِجعَلُوا اَئِمَتَکُم خِیَارَکُم)) [3] ’’اپنے امام بہتر لوگوں کو بناؤ۔‘‘ ہاں البتہ اصلاحِ احوال کی صورت میں اس کی معزولی کا جواز نہیں ہوگا۔ شریعت کے مطابق دم کرنا جائز ہے، بشرطیکہ دم قرآن و سنت سے مأخوذ اور ان کے مطابق ہو۔ البتہ تعویذات سے پرہیز کرنا چاہیے۔ اگر یہ شرکیہ کلمات پر مشتمل ہوں، تو ایسے شخص کو امام نہیں بنانا چاہیے۔ نیز گھر میں پردے کی پابندی نہ کرانے والے امام کواصلاح کی تلقین کرنی چاہیے اور اگر وہ اس میں لاپروائی کا شکار ہے، تو اس کو بھی امام نہیں بنانا چاہیے۔ کثرت سے جھوٹ بولنے والا امام:
Flag Counter