Maktaba Wahhabi

828 - 829
نماز پڑھے یا نماز ظہر ادا کرے؟ جواب: ظاہر یہ ہے کہ اس صورت میں چوکیدار دو رکعت پر اکتفا کرے گا، کیونکہ ایک لحاظ سے وہ جمعہ میں شریک ہے۔ جمعہ کی جماعت سے رہ جانے والے پر بعد میں دو رکعت فرض ہیں یا چار؟ سوال: جمعہ کی جماعت سے رہ جانے والے پر بعد دو رکعت فرض ہیں یا چار؟ نیز جو تشہد میں ملے اس کے متعلق بھی آگاہ فرمائیں کہ وہ کتنی نماز پڑھے گا، دو رکعت یا چار؟ قرآن و حدیث کے واضح دلائل سے آگاہ فرمائیں۔ جواب: جمعے کی نماز جماعت سے رہ جانے پر چار رکعتیں پڑھنی ہوں گی۔ کیونکہ اصل نماز’’ظہر‘‘ ہے۔ ملاحظہ ہو!( فتاویٰ اہل حدیث:۲؍۳۳۹) تشہد میں ملنے کی صورت میں راجح مسلک کے مطابق دو رکعتیں ہی پڑھے گا۔ کیونکہ حدیث میں ہے: (( فَمَا أَدرَکتُم فَصَلُّوا وَمَا فَاتَکُم فَأَتِمُّوا )) [1] ’’جتنی نماز تمھیں (امام کے ساتھ ) مل جائے وہ پڑھ لو اور جو( جماعت سے) رہ جائے وہ پوری کرلو۔‘‘ اس مذہب کو تقویت اس بات سے بھی ملتی ہے کہ مسافر اگر مقامی امام کے آخری تشہد میں ملتا ہے، تو اس کو پوری نماز پڑھنی ہوتی ہے۔ کیونکہ اس کی نماز کی بناء امام کی تکبیر تحریمہ پر ہے۔ اسی طرح نمازِ جمعہ کے تشہد میں ملنے والے کی نماز بھی امام جمعہ کی تکبیرِ تحریمہ پر ہو گی ۔ملاحظہ ہو! مرعاۃ المفاتیح :۲؍۳۱۳ شدید بارش کی وجہ سے جمعہ چھوٹ جائے تو گھر میں نمازِ ظہر پڑھنا درست ہے: سوال: مسجد الفرقان اہل حدیث میں نماز جمعہ سوا ایک بجے ادا کی جاتی ہے۔ اس وقت شدید بارش ہو رہی تھی، جس کی وجہ سے میں نمازِ جمعہ میں شریک نہ ہو سکا۔ ڈاکٹر مسعود الدین عثمانی کے پیروکاروں کی مسجد توحید میں جمعہ کی نماز دو بجے ہوتی ہے۔ برش تھمنے کے باوجود میں نے مسجد توحیدمیں دانستہ نمازِ جمعہ اس لیے ادا نہ کی کہ میں نے ان کے بارے میں آپ کا تفصیلی فتویٰ پڑھا تھا، سو میں نے گھر میں نمازِ ظہر پڑھ لی۔ بعد میں خیال گزرا کہ نمازِ جمعہ ترک نہیں کرنی چاہیے کیا میں نے واقعی غلطی کی ہے؟ جواب: شدید بارش کی وجہ سے آپ کا گھر میں نمازِ ظہر پڑھنے کا فعل درست ہے۔ سنن ابوداؤد وغیرہ میں حدیث ہے کہ یوم حنین کو بارش ہو رہی تھی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے منادی کو حکم دیا کہ آج اپنے خیموں میں
Flag Counter