Maktaba Wahhabi

573 - 829
حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث کے الفاظ ((لَا یُحَرِّکُھَا)) کے مطابق سلام پھیرنے تک اسے حرکت میں رکھنا چاہیے، جب کہ ابن زبیر سے مروی حدیث ((لَا یُحَرِّکُھَا)) کی صحت محلِ نظر ہے۔ اس کے متعلق علامہ البانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: کہ یہ الفاظ میرے نزدیک شاذ یا منکر ہیں، کیونکہ محمد بن عجلان اس پر ثابت نہیں رہے، ابن عجلان کی طرح دوسرے راویوں نے بھی روایت کیا ہے۔ مگر انہوں نے ان الفاظ کا ذکر نہیں کیا۔ لہٰذا یہ حدیث حضرت وائل سے منقول حدیث کے مقابلے میں پیش کرنا درست نہیں۔ [1] تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو! ’’التعلیقات السلفیۃ‘‘ (۱؍۱۳۷) نیز یاد رہے، کہ حالت ِ تشہد میں داہنے ہاتھ کو ران پر رکھنے کی مختلف شکلیں وارد ہیں۔ جن کی تفصیل تحفۃ الأحوذی، (۲؍۱۸۳) میں دیکھی جاسکتی ہے۔ ایک صورت یہ ہے، کہ اپنا انگوٹھا اپنی درمیانی انگلی کے بیچ میں رکھے۔ (مسلم) یہ کیفیت سارے ’’التحیات‘‘ میں جاری رہنی چاہیے اور ظاہر یہی ہے، کہ تمام صورتو ں میں مٹھی مسلسل بند رہنی چاہیے۔[2] نماز میں بوقت ِ تشہد انگلی ہلاتے رہنا : سوال: نماز میں بوقت ِ تشہد انگلی ہلاتے رہنا کیا قرآن و حدیث سے ثابت ہے؟ جواب: ’’سنن کبریٰ بیہقی‘‘(۲؍۱۳۲) وغیرہ میں حدیث ہے: ((فَرَأَیتُہٗ یُحَرِّکُھَا، یَدعُوا بِھَا )) [3] یعنی ’’ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو (دورانِ تشہد) دیکھا ، انگلی کو حرکت دیتے ہوئے، اس کے ساتھ دعا کرتے ہوئے۔‘‘ لفظ ((یُحَرِّکُھَا)) کا تقاضا ہے، کہ تشہد میں انگلی کو حرکت دیتے رہنا چاہیے۔ تشہد میں انگلی کو حرکت شروع سے دیں یا درود شریف کے بعد: سوال: تشہد کی حالت میں شروع سے ہی انگلی کو حرکت دینی شروع کردینی چاہیے یا درود کے بعد جب دعائیں شروع کریں۔ نیز کیا دو سجدوں کے درمیان بھی حرکت دینی چاہیے؟ جواب: ظاہر یہ ہے کہ تشہد میں انگلی کو حرکت شروع سے دی جائے، کیونکہ حدیث کے لفظ((یُحَرِّکُھَا))کا
Flag Counter