Maktaba Wahhabi

784 - 829
جواب: اگر سفر کا آغاز نہیں کیا تو نماز پوری پڑھیں، کیونکہ فی الوقت آپ مقیم ہیں، اور حالت ِ سفر میں فوت شدہ نماز کے متعلق احتیاط کا تقاضا ہے کہ بحالتِ اقامت پوری پڑھیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ سفر میں دو گانہ پڑھنا راجح مذہب کے مطابق افضل ہے۔ واجب نہیں۔ حدیث میں ہے: ((إِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ اَن تُؤتٰی رُخصَۃٌ )) [1] یعنی ’’اﷲ عزوجل پسند فرماتا ہے کہ اس کی رخصت قبول کی جائے۔‘‘ سفر میں رہ جانے والی نماز گھر میں قصر یا مکمل: سوال: سفر کے دروان رہ جانے والی نماز اگر گھر میں آکر پڑھی جائے تو پوری پڑھی جائے یا قصر ہی پڑھنا ہو گی؟ (عبدالستار، ٹیچر گورنمنٹ ہائی سکول،گوجرانوالہ) جواب:سفر میں فوت شدہ نماز بحالت ِاقامت پوری پڑھنی چاہیے، کیونکہ راجح مسلک کے مطابق سفر میں قصر کرنا صرف افضل ہے، واجب نہیں۔ سوال: اگر سفر میں نماز فوت ہو جائے تو واپس گھر آنے پر مکمل نماز ادا کرنی ہو گی یا قصر کی نماز ادا کریں؟ جواب: حالت سفر میں فوت شدہ نماز کی قضائی حضر میں مکمل نماز کی صورت میں ہو گی۔ اس لیے کہ راجح مسلک کے مطابق قصر کرنا افضل ہے واجب نہیں۔ سفر میں فوت شدہ نماز: سوال: حضر میں چھوڑی ہوئی نماز اگر سفر میں ادا کی جائے توکیا مکمل ہو گی یا قصر؟ جواب: حضر میں قضاء شدہ نماز کی قضائی سفر میں قصر کے بجائے مکمل پڑھنی چاہیے۔ کیونکہ بحالتِ اقامت نماز مکمل فرض ہوئی تھی۔ سوال : سفرمیں رہ جانے والی اگر حضر میں ادا کی جائے تو کیا قصر مکمل ہو گی یا قصر؟ جواب: سفر میں رہ جانے والی نماز حضر میں مکمل پڑھنی چاہیے۔ کیونکہ راجح مسلک کے مطابق قصر واجب نہیں ،صرف افضل ہے ۔ سوال: سفر کے دوران راہ جانے والی نماز اگر گھر کر پڑھی جائے تو پوری پڑھی جائے گی یا قصر میں بھی پڑھ سکتے ہیں ؟ جواب سفر میں فوت شدہ نماز بحالت اقامت پوری پڑھنی چاہیے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ راجح مسلک کے مطابق سفر میں قصر کرنا صرف افضل ہے ۔ واجب نہیں۔
Flag Counter