Maktaba Wahhabi

420 - 829
کی وضاحت فرمادیں۔ جواب: اس آیت کی شانِ نزول کے بارے میں متعدد اقوال ہیں۔ علامہ عبد الحی لکھنوی نے ’’امام الکلام‘‘ میں سات اقوال ذکر کیے ہیں۔ ساتواں قول یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کے مخاطب ہیں۔ نزولِ قرآن کے وقت آپ ساتھ ساتھ پڑھتے، تو اس آیت کے ذریعے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا گیا ہے، کہ آپ قرآن کو سنا کریں۔ نیز امام رازی ’’تفسیر کبیر‘‘ میں فرماتے ہیں :کہ اس آیت میں خطاب کفار سے ہے۔ مسلمان اس کے مخاطب ہی نہیں اس قول کو انھوں نے حسن قرار دیا۔(۸؍۸۵)، اور یہ بھی ذکر فرمایا ہے: کہ کفار کے قول ﴿لَاتَسمَعُوا لِھٰذَا القُراٰنِ﴾(حم السجدۃ:۲۶) کے جواب میں استماع(غور سے سنتے ) اور انصات (خاموشی) کا حکم دیا گیا ہے۔ باجماعت نماز کی صورت میں مقتدی کو فاتحہ پڑھنی چاہیے یا نہیں ؟ سوال: نماز باجماعت میں سورۃ فاتحہ پڑھنی چاہیے یا نہیں کیونکہ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ امام کی قرأت کے دوران خاموشی اختیار کرنی چاہیے۔ وضاحت کریں؟ جواب: حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مروی مرفوع متصل حدیث ہے: ((لَا صَلَاۃَ لِمَن لَّم یَّقرَأ بِفَاتِحَۃِ الکِتَابِ ))(متفق علیہ) [1] ’’ جو سورت فاتحہ نہ پڑھے اس کی کوئی نماز نہیں۔‘‘ حدیث ہذا عموم کے اعتبار سے سب حالتوں کو شامل ہے۔ حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ کی دوسری روایت میں ’’خلف الامام‘‘ کی تصریح بھی وارد ہے: ((لَا صَلَاۃَ لِمَن لَّم یَقرَأ بِفَاتِحَۃِ الکِتَابِ خَلفَ الاِمَامِ ))(اسنادہ صحیح) تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو! کتاب:’’ الکتاب المستطاب‘‘ (لشیخنا محدث روپڑی رحمہ اللہ ،ص:۳۵۰)
Flag Counter