Maktaba Wahhabi

649 - 829
جماعت تین افراد یا زیادہ پر مشتمل ہو، تو مقتدیوں کا مقام ’’خلف الامام‘‘ ہے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ((َ صَفَفتُ اَنَا، وَالْیَتِیْمُ وَرَآۂ۔ وَالعَجُوزُ مِن وَرَآئِنَا۔ فَصَلّٰی لَنَا رَکعَتَینِ، ثُمَّ انصَرَفَ )) [1] ’’اور ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے علقمہ اور اسود کو دائیں بائیں کھڑا کرکے جماعت کرائی۔ پھر کہا: میں نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح کرتے دیکھا ہے۔‘‘ لیکن اس کی سند میں راوی ہارون بن عنترہ متکلم فیہ ہے۔ ابن عبد البر رحمہ اللہ نے حدیث کے موقوف ہونے کو صحیح قرار دیا ہے۔ ابن سیرین رحمہ اللہ نے اس کاجواب یہ دیا ہے، کہ ممکن ہے فعل ہذا محل کی تنگی کی بناء پر ہو۔ اسی طرح بایں صورت تشہد میں ملنے والا ضرورت کی بناء پر امام کے بائیں طرف بیٹھ جائے۔ سو مقام میں تنگی کی بناء پر امام کے دائیں طرف بیٹھ جائے۔ کیونکہ اصل یہی ہے۔ البتہ رکوع کی صورت میں مقتدی یا امام کا آگے پیچھے ہونا ممکن ہے۔ دونوں شکلوں کا جواز ہے۔ منفرد نماز پڑھنے والا اگر دوسری جماعت کی اقامت سنے تو کیا کرے؟ سوال: جماعت ختم ہونے کے بعد آنے والا فرض نماز پڑھ رہا ہو اور جماعت ثانیہ کی اقامت سنائی دے تو اسے جماعت میں شامل ہونا فرض ہے یا اپنی نماز جاری رکھے؟ جواب: بہتر یہ ہے کہ ایسا شخص اپنی انفرادی فرض نماز جاری رکھے۔ کیونکہ جماعت ثانیہ کا صرف جواز ہے، اس کی پہلی جماعت جیسی تاکید نہیں ،پھر جماعت ثانیہ کے جواز میں اختلاف بھی اس امر کا مؤید ہے۔ اگرچہ ہمارے نزدیک اصل جواز ہے۔ ملاحظہ ہو! (فتاوی مولانا شمس الحق عظیم آبادی ص ۱۷۳) مقتدی امام کے ساتھ جس رکعت میں شامل ہوتا ہے وہ اس کی کونسی رکعت ہوگی؟ سوال: مقتدی امام کے ساتھ جس رکعت میں شامل ہو گا وہ اس کی پہلی رکعت ہو گی، یا وہی رکعت شمار کی جائے گی جو امام کی ہو گی؟ جواب: صحیح حدیث میں ہے کہ:((فَمَا أَدرَکتُم فَصَلُّوا وَمَا فَاتَکُم فَأَتِمُّوا )) [2] ’’ نماز کا جتنا حصہ امام کے ساتھ پاؤ پڑھو اور جو فوت ہو جائے وہ پورا کرلو۔‘‘ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بعد میں شامل ہونے والا شخص امام کی فراغت کے بعد جتنی نماز پڑھتا ہے
Flag Counter