Maktaba Wahhabi

812 - 829
کہ جمعہ ظہر کا بدل ہے ۔ حدیث میں ہے: (( وَ جُعِلَت لِیَ الاَرضُ مَسجِدًا وَّ طَھُورًا فَاَیُّمَا رَجُلٍ مِّن اُمَّتِی أَدرَکَتہُ الصَّلٰوۃُ فَلیُصَلِّ )) (متفق علیہ) [1] یعنی میرے لیے ساری زمین سجدہ گاہ اور پاک کرنے والی ہے۔ پس جو شخص میری امت میں سے موجود ہو اور وقت آجائے نماز کا تو پس پڑھ لے اسی جگہ نماز۔ نیز حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمان جاری کیا تھا: ((جَمِّعُوا حَیثُ کُنتُم)) [2]’’ لوگو! جہاں کہیں ہو جمعہ پڑھو!‘‘ اس سے معلوم ہوا ،اقامتِ جمعہ کے لیے مسجد کی شرط نہیں۔ کیا جمعہ کی نماز کسی مکان میں ہو سکتی ہے؟ سوال: ڈنگہ شہر( ضلع گجرات) میں اہلِ حدیث کی مسجد نہ ہونے کی وجہ سے ہم فی الحال جمعہ کی نماز ایک مکان میں پڑھ رہے ہیں۔ کچھ لوگ اعتراض کرتے ہیں کہ جہاں پنجگانہ نماز نہ پڑھی جائے وہاں جمعہ کی نماز نہیں ہوتی ۔ کیا ہمارا جمعہ درست ہے یا نہیں؟ جواب: کسی جگہ جمعہ کی اقامت کے لیے پانچ وقتی نماز کا پایا جانا ضروری نہیں ہے بلکہ جس طرح ہر جگہ عام نماز پڑھی جا سکتی ہے اسی طرح ہر جگہ جمعہ بھی پڑھا جا سکتا ہے ۔ قرآن مجید میں اﷲ تعالیٰ نے مسئلہ ہذ ا کو عام بیان فرمایا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے : ﴿ٰٓیاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اِِذَا نُوْدِیَ لِلصَّلٰوۃِ مِنْ یَّوْمِ الْجُمُعَۃِ فَاسْعَوْا اِِلٰی ذِکْرِ اللّٰہِ وَذَرُوا الْبَیْعَ ﴾(الجمعۃ:۹) ’’ اے ایمان والو! جب جمعہ کے دن اذان دی جائے تو ذکر الٰہی کی طرف دوڑو اور خرید و فروخت چھوڑ دو!‘‘ نیز حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمان جاری کیا تھا: ((جَمِّعُوا حَیثُ کُنتُم )) [3] ’’ لوگو! جہاں ہو جمعہ پڑھو‘‘ اس سے معلوم ہوا کہ اقامتِ جمعہ کے لیے نہ کسی جگہ کی تخصیص ہے نہ اس بات کی کہ وہاں پانچ وقتی نماز
Flag Counter