Maktaba Wahhabi

466 - 829
((کَانَ یَقرَأ فِی الاَربَعِ جَمِیعًا فِی کُلِّ رَکعَۃٍ بِاُمِّ القُراٰنِ ، وَ سُورَۃٍ مِّنَ القُراٰنِ۔ )) [1] یعنی ’’ابن عمر رضی اللہ عنہما چار رکعتی نماز کی ہر رکعت میں فاتحہ اور مزید کوئی سورت پڑھتے تھے۔‘‘ ظاہر یہ ہے کہ یہ معاملہ فرائض کا ہے، جس طرح کہ امام محمد رحمہ اللہ کی روایت میں تصریح موجود ہے: ((فِی الاَربَعِ جَمِیعًا مِنَ الظُّھرِ ، وَالعَصرِ )) اور صاحب ’’المرعاۃ ‘‘ فرماتے ہیں: ((فَالظَّاھِرُ اَنَّہٗ یَجُوزُ الزِّیَادَۃُ عَلَی الفَاتِحَۃِ فِی الاُخرَیَینِ مِن غَیرِ کَرَاھَۃٍ )) (المرعاۃ : ا؍۶۰۰) نیز امام شافعی رحمہ اللہ جدید قول کے مطابق اور امام مالک و احمد; نے بھی جواز کو اختیار کیا ہے۔ عشاء کی نماز میں امام کا لمبی سورتوں کاہر روز تلاوت کرنا : سوال: عشاء کی نماز میں امام کا لمبی سورتوں کاہر روز تلاوت کرنا کیا حضور علیہ السلام کی سنت کے مطابق عمل ہے؟ جواب: عام حالات میں عشاء کی نماز میں درمیانی سورتیں پڑھنی چاہئیں، جیسے سورۃ الطارق۔ الاعلیٰ۔ والشمس وغیرہ۔ ایک رکعت میں مختلف سورتیں ملانا : سوال: امام صاحب سری نماز میں سری قرأت فرماتے ہیں مقتدی نے ثناء اور سورہ فاتحہ کے بعد چار مختلف سورتیں پڑھیں۔ پانچویں شروع کی تو امام صاحب رکوع میں چلے گئے۔ مقتدی بھی رکوع میں چلا گیا۔ حدیث میں میرے علم کے مطابق دو سورۃ ملانے کا ذکر ہے۔ ﴿قُل ھُوَ اللّٰہُ اَحَد﴾(الاخلاص:۱)کے ساتھ کوئی اور سورت، کیا ایسا کرنا درست ہے یعنی ۵ سورۃ ایک ہی رکعت میں؟ کیا صرف دو سورت پڑھنے کے بعد خاموش ہو جانا چاہیے تھا؟ یا ایک ہی سورۃ کا تکرار کرتا رہے؟ خاموش رہنے کی صورت میں وساوس پیدا ہوتے ہیں۔ ذہن منتشر ہوتا ہے۔ جواب: ایک رکعت میں مختلف سورتیں ملانا جائز ہے، کسی مخصوص عدد کی کوئی حد بندی نہیں۔ ہاں! البتہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارکہ تھی کہ باہم ملتے جلتے مضامین والی سورتیں جمع کرتے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ((وَ فِیہِ مَا تَرَجَمَ لَہٗ وَ ھُوَ الجَمعُ بَینَ السُّوَرِ ، لِاَنَّہٗ اِذَا جَمَعَ بَینَ السُّورَتَینِ سَاغَ
Flag Counter