Maktaba Wahhabi

641 - 829
ظہر یا عصر کی باجماعت نماز میں شامل ہونے والا صرف سورۃ فاتحہ ہی پڑھے؟ سوال: ایک آدمی ظہر یا عصر کی نماز میں شامل ہوتا ہے اور وہ صرف سورت فاتحہ ہی پڑھتا ہے جب کہ امام رکوع میں چلا جاتا ہے۔ تو کیا اس کی نماز ہو جائے گی؟ حالانکہ اس نے فاتحہ کے بعد کوئی دوسری سورت نہیں پڑھی۔ جواب: اس شخص کی نماز ہو جائے گی۔ فاتحہ کے ساتھ دوسری سورت کا ملانا ضروری نہیں۔ حدیث میں ہے کہ فاتحہ سب سورتوں سے کافی ہو جاتی ہے، لیکن ’’فاتحہ‘‘ سے کوئی سورت کافی نہیں ہوتی۔(ملاحظہ ہو! المرعاۃ وغیرہ) بعد میں آنے والا کیا ’’سبحان اللہ‘‘ پڑھ کر شامل ہو: سوال: اگر جماعت کھڑی ہوئی ہو تو اس میں کس طرح شامل ہونا چاہیے ۔ میں نے ایک جگہ پڑھا تھا کہ ((سُبْحَانَ اللّٰہِ ))پڑھ کر اس کے ساتھ شامل ہو جانا چاہیے۔ خواہ جماعت سجدے میں ہو یا التحیات میں؟ جواب: نمازی کے لیے نماز میں داخل ہونے کی صورت، چاہے جماعت ہو یا انفرادی حالت میں، جماعت کے آغاز میں ہو یا وسط یا اخیر میں، ہر صورت میں شریعتِ مطہرہ میں ایک ہی طریقہ مقرر و متعین ہے اور وہ ہے ’ اَللّٰہُ اَکبَر‘ نہ کہ ’سبحان اﷲ‘ اس کے بغیر کوئی شخص نماز میں داخل نہیں سمجھا جاسکتا۔ حدیث میں ہے:((تَحرِیمُھَا التَّکبِیرِ )) [1] اسی طرح حدیث مُسِیئِ الصَّلَاۃ میں مذکور ذکر کی صراحت موجود ہے۔تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو! تہذیب السنن،لابن قیم، زیرِ حدیث مذکور باجماعت نماز میں شامل ہونے والا گزری ہوئی رکعت کس طرح ادا کرے؟ سوال: اگر باجماعت نماز کی ایک دو رکعت گزر چکی ہوں تو ان کو کس طرح ادا کرنا چاہیے۔ اس رکعت کو ہی پہلی رکعت تصور کیا جائے یا جو رکعت جماعت کی ہو؟ جواب: مسبوق آدمی امام کے ساتھ نماز کا جو حصہ پاتا ہے، وہ اس کی پہلی رکعت سمجھی جائے گی۔ حدیث میں ہے: ((فَمَا أَدرَکتُم فَصَلُّوا وَمَا فَاتَکُم فَأَتِمُّوا)) [2] یعنی ’’جتنی نماز امام کے ساتھ پاؤ پڑھو اور جتنی فوت ہو جائے پوری کرو۔‘‘ یہاں فائت نماز کے لیے لفظ ’’اتمام‘‘ استعمال ہوا ہے۔ جس کے معنی اخیر سے پورا کرنے کے ہیں اور اخیر سے پورا کرنا اسی صورت میں ہو سکتا ہے کہ جو امام کی فراغت کے بعد پڑھے وہ اس کی اخیر ہو ۔ اگر کہا
Flag Counter