Maktaba Wahhabi

683 - 829
سورج طلوع ہونے کے بعد بھی پڑھنا درست ہے جیسا کہ سنن ترمذی میں عنوان ہے:ماجاء فی إعادتھما بعد طلوع الشمس۔ فجر کی سنتوں کی ادائیگی کا اصل وقت کونسا ہے؟ سوال: ایک آدمی سفر میں جا رہا ہے صبح کی نماز کا وقت ہو جاتا ہے چند آدمی اور بھی اس کے ساتھ نماز پڑھنے کے لیے تیار ہو جاتے ہیں اب جلدی جلدی وضو کرکے جماعت کھڑی کرتے ہیں تو وہ آدمی کہتا ہے کہ پہلے سنتوں کو ادا کرلیں وہ کہتے ہیں بعد میں پڑھ لیں اس نے روک دیا ۔سنتوں کا وقت پہلے ہے سنتیں پڑھو۔ پھر جماعت کریں گے کیا اس آدمی کا ایسا کرنا صحیح ہے یا بعد میں بھی سنت ادا کر سکتے ہیں؟ جواب: اصل یہ ہے کہ فجر کی سنتیں فرضوں سے پہلے ادا کی جائیں۔ تنگیٔ وقت کی بناء پر بعد میں بھی ادا ہو سکتی ہیں۔ جن لوگوں نے بلا وجہ ان کو معرض التواء میں ڈالنے کا مشور دیا ہے۔ ان کا طرزِ عمل درست نہیں۔ جب وقت ہو، تو سنت فرض سے پہلے ادا کرنی چاہیے۔ فجر کی سنتیں پڑھنے کے بعد دائیں کروٹ لیٹنا : سوال: (الف) فجر کی سنتیں پڑھنے کے بعد دائیں کروٹ لیٹنا واجب ہے یا مستحب؟ (ب) اگر جماعت کھڑی ہونے میں صرف ایک آدھ منٹ باقی ہو تو اس صورت میں لیٹے یا نہ؟ (ج) یہ حکم صرف رات کو قیام کرنے والوں کے لیے ہے کہ وہ کچھ دیر سستا لیں یا ہر شخص کے لیے خواہ رات کو قیام کیا ہو یا نہ کیا ہو؟ یہ دو رکعت سنت فجر گھر میں پڑھے یا مسجد میں، ہر دو جگہ لیٹنے کا حکم کیا یکساں ہے؟ جواب: (الف) فجر کی سنتوں کے بعد لیٹنا راجح مسلک کے مطابق صرف مستحب ہے، واجب نہیں۔ اور دائیں کروٹ پر لیٹنا چاہئے ۔امام شوکانی نے نیل الاوطار میں اسی بات کو اختیار کیا ہے ۔تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو اعلام اہل العصر:ص ۶۸اور ۷۴ اور بخاری شریف کا باب یوں ہے : اور بخاری شریف کا باب ہے: باب الضجعۃ علی الایمن بعد رکعتی الفجر (ب)… اس وقفہ میں بھی لیٹا جاسکتا ہے۔ کوئی حرج نہیں۔ کیوں کہ اس وقت صف بندی ضروری نہیں۔ (ج) اہل علم کے ایک گروہ کا یہی خیال ہے کہ یہ حکم صرف رات کو قیام کرنے والے کے لئے ہے کہ وہ کچھ سستا لے اور کتاب اعلام اہل العصر کے ص۷۱ پر چھٹا مذہب یہی بیان ہوا ہے لیکن راجح مسلک یہی ہے
Flag Counter