Maktaba Wahhabi

723 - 829
نیز احادیث میں آیا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں اس قدر طویل قیام فرمایا کرتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قدم مبارک متورم ہوجاتے۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَقُوْمُ حَتّٰی تَوَرَّمَ قَدَمَاہُ۔ فَقِیْلَ لَہٗ، اَیْ رَسُوْلَ اللّٰہِ ! اَتَصْنَعُ ھٰذَا وَ قَدْ جَآئَ کَ مِنَ اللّٰہِ اَنَّ قَدْ غَفَرَ لَکَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِکَ وَ مَا تَاَخَّرَ۔ قَالَ : اَفَلَا اَکُوْنُ عَبْدًا شَکُوْرًا؟))[1] ’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اتنا طویل قیام فرماتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قدم مبارک متورم ہو جاتے۔ عرض کیا گیا: اے اللہ کے رسول! آپ کو تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے اگلے پچھلے گناہوں کی معافی کی بشارت آئی ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اتنی مشقت کیوں اٹھاتے ہیں؟‘‘ فرمایا: کیا میں اللہ کاشکر گزار بندہ نہ بنوں؟۔‘‘ معلوم ہوا کہ نمازوں میں حسب استطاعت طویل قیام کرنا چاہیے ۔ چنانچہ جس شخص کو اللہ تعالیٰ نے حفظِ قرآن کی نعمتِ عظمیٰ سے نوازا ہو تو بہت بہتر ہے اور جو شخص حافظ قرآن نہ ہو ، لیکن طویل قیام کرنا چاہتا ہو، وہ قرآنِ کریم سے دیکھ کر قراء ت کر سکتا ہے۔ ذخیرۂ احادیث میں اس سے منع کی کوئی روایت موجود نہیں بلکہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور اسلافِ امت کا تعامل اسی پر ملتاہے کہ وہ قرآنِ کریم سے دیکھ کر قراء ت کیا کرتے تھے۔ مثلاً: ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے غلام ، جنابِ ذکوان قران کریم سے دیکھ کر ان کی امامت کراتے تھے۔ ملاحظہ ہو! صحیح بخاری، باب امامۃ العبد والمولیٰ۔ مؤطا امام مالک، باب قیامِ رمضان ، السنن الکبریٰ للبیہقی،ج:۲،ص:۵۳، قیام اللیل للمروزی،ص:۱۶۲، مسند الشافعی، مصنف ابن ابی شیبہ، بحوالہ فتح الباری،ج:۲،ص:۱۵۸، و تلخیص الحبیر،ج:۳،ص::۴۳، و نیل الاوطار،ج:۲،ص:۱۸۳۔ امام کا نمازِ تراویح میں قرآن سے دیکھ کر جماعت کر وانا: سوال: کیا امام تراویح میں قرآن سے دیکھ کر جماعت کر اسکتا ہے یہاں اکثر لوگ حافظ نہیں، لہٰذا یہی طریقہ رائج ہے ؟ بعض کا خیال ہے کہ ایسا جائز نہیں، سامع تو قرآن کھول سکتا ہے لیکن امام نہیں۔ جواب: ’’ابن ابی شیبہ‘‘ میں ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا مدبَّر غلام (وہ غلام جسے آقا یہ کہہ دے کہ تو میرے
Flag Counter