Maktaba Wahhabi

570 - 829
بیہقی کی جس روایت سے فقہائے شافعیہ نے دلیل لی ہے، کہ اشارہ ’’لا الٰہ الا اﷲ‘‘ پر کرنا چاہیے۔ پھر بعد میں صاحب ’’سُبُلُ السَّلام‘‘ نے بھی یہی کچھ بیان کیا ہے ۔ اس کے دو جواب ہیں۔ اولاً: اس حدیث میں قطعاً اس بات کی صراحت نہیں کہ اشارہ ’’لا الہ الا اﷲ‘‘ پر ہونا چاہیے۔ ثانیاً: یہ ہے کہ خفاف بن ایماء سے بیان کرنے والا راوی مجہول ہے۔ بناء بریں یہ حدیث ضعیف ہے۔ سنن ابو داؤد وغیرہ کی جس روایت میں انگلی کے حرکت نہ کرنے کا ذکر ہے، وہ قابلِ حجت نہیں۔ کیونکہ یہ روایت شاذ ہے یا منکر، ملاحظہ ہو! تحقیق المشکوٰۃ للالبانی(۱؍۶۴۴) جہاں تک کیفیت کا تعلق ہے۔ سو اس بارے میں صحیح مسلم میں ہے، کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم جب تشہد پڑھنے کو بیٹھتے تو اپنا دایاں ہاتھ دائیں ران پر رکھتے، اور اپنا بایاں ہاتھ بائیں ران پر رکھتے، اور اپنی سبابہ انگلی کے ساتھ اشارہ کرتے، اور اپنا انگوٹھا اپنی درمیانی انگلی کے اوپر رکھتے۔[1] سنن ابوداؤد کی روایت میں حلقہ بنانے کا ذکر بھی ہے۔ انگوٹھا اور درمیانی انگلی کو ملا کر حلقہ بناتے۔[2] جس طرح کہ بعض روایات میں (۵۳) کی گرہ کا بھی تذکرہ ہے۔[3] جس کی صورت یہ ہے، کہ انگوٹھے کو مسبحہ انگلی کے نیچے چوڑائی میں کردیا جائے۔ اور صحیح مسلم میں دائیں ہاتھ کی تمام انگلیوں کے قبضہ اور سبابہ سے اشارہ کا حکم ہے۔[4] نیز ایک روایت میں انگلی کی طرفِ نگاہ رکھنے کا بھی ذکر ہے۔ مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو! عون المعبود،(۱؍۳۶۱) تشہد میں انگلی کے اٹھانے اور ہلانے کا حکم : سوال: تشہد میں انگلی کے اٹھانے اور ہلانے کا کیا حکم ہے؟ جواب: تشہد میں انگلی اٹھانی چاہیے۔ احادیث کے ظاہر سے جو معلوم ہوتا ہے، وہ یہ ہے، کہ شروع تشہد سے انگلی اٹھانی چاہیے۔ جیسا کہ علامہ مبارکپوری رحمہ اللہ نے تحفۃ الاحوذی (۲؍ ۱۸۳) میں کہا ہے۔ نیز حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کی روایت ((یُحَرِّکُھَا))کے مطابق سلام پھیرنے تک اسے حرکت دیتے رہنا چاہیے۔ التعلیقات السلفیہ علی سنن النسائی میں ہے:
Flag Counter