Maktaba Wahhabi

304 - 829
کپڑے کی موجودگی کے باوجود ننگے سَر نماز پڑھنا: سوال: کیا ننگے سَر نماز پڑھی جا سکتی ہے ؟ جب کہ کپڑا بھی موجود ہو۔ نیز یہ بھی ثابت ہے کہ کالا عمامہ سنت ہے کیا یہ سنت سَر پر کپڑا رکھ کر نماز پڑھنے کو بھی ثابت کر رہی ہے۔ نیز ٹوپی کے ساتھ یا بغیر ٹوپی کے نماز میں اجر کے لحاظ سے افضل یا ادنیٰ کافر ق پڑتا ہے؟ جواب: کپڑے کی موجودگی کے باوجود ننگے سَر نماز پڑھی جا سکتی ہے۔[1]کالے عمامہ سے صرف اس کے پہننے کا جواز معلوم ہوتا ہے۔ بحالتِ نماز بطورِ خاص اس سے استدلال کرنا مشکل امر ہے، اگرچہ عام معمول آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پگڑی پہننا تھا، لیکن صحیح بخاری کی روایت میں حضرت عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے: (( رَأَیتُ رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یُصَلِّی فِی ثَوبٍ وَاحِدٍ فِی بَیتِ أمِّ سَلَمَۃَ، وَ قَد أَلقٰی طَرَفَیہِ عَلٰی عَاتِقَیہِ )) [2] یعنی ’’میں نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کو اُمّ سلمہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں ایک کپڑے میں نماز پڑھتے دیکھا ہے، اس کی دونوں طرفوں کو آپ نے دونوں کندھوں پر ڈالا ہوا تھا۔‘‘ پھر صحیح بخاری وغیرہ میں مُصَلّٰی امامت (امامت کی جگہ) پر تذکُّرِ غسل (جنابت کے غسل کے یاد آنے) جنابت والی روایت سے مترشح(واضح) ہے، کہ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ننگے سَر نماز پڑھائی تھی۔ ٹوپی یا غیر ٹوپی کے ساتھ نماز پڑھنا بظاہر یکساں جواز ہے۔ اگر ایسا کوئی مسئلہ ہوتا، تو جہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت کے بارے میں فرمایا: کہ اس کی نماز بغیر دوپٹہ قبول نہیں ہوتی، وہاں مرد کو بھی اَمر دیا جا سکتا تھا۔ اس وقت حکم نہ دینا،اس بات کی دلیل ہے ،کہ مرد کے لیے ننگے سَر نماز پڑھنا جائز ہے۔ نماز میں سر ڈھانپنے کا مسنون طریقہ: سوال: ایک دیوبندی عالم کی زبانی معلوم ہوا کہ ایک حدیث ایسے ہے کہ مسنون طریقہ یہ ہے کہ سَر پر پگڑی اور ٹوپی دونوں ہوں۔ کوئی ایک چیز ہونا منافق کی نشانی ہے اور نماز میں سَر کم از کم ڈھانپنا ضروری ہے۔ نہ ڈھانپنے سے نماز ناقص ہوگی۔ جواب: دیوبندی عالم کا یہ غلو ہے۔، شریعت سے اس نظریہ کی تائید نہیں ہوتی۔ جب کہ یہ بات معروف ہے کہ لباس کی ہیئت کا تعلق عادات سے ہے۔ عبادات سے نہیں۔ کتب احادیث میں ہے، کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم
Flag Counter