Maktaba Wahhabi

610 - 829
فرض نماز کے بعد اجتماعی دعا: سوال: میں چند سال سے ماہنامہ ’’محدث‘‘کامستقل قاری ہوں اور آپ کا سوال وجواب والا کالم بہت شوق سے پڑھتا ہوں۔ میں ’’فرض نماز کے بعد اجتماعی دعا‘‘کے سلسلہ میں آپ کی رہنمائی چاہتا ہوں۔ سب سے پہلے میں نے مجلہ ’’الدعوۃ‘‘میں مفتی مبشر احمد ربانی صاحب کے قلم سے یہ مسئلہ پڑھا۔ انہوں نے اپنے فتوے کی تائید میں امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ اور ابن قیم کی کتابوں کے اقتباسات نقل کئے۔ پھر مفتی اعظم ابن باز رحمہ اللہ کا فتویٰ پڑھا۔ شیخ الحدیث حافظ محمد شریف صاحب سے خود میں نے پوچھا۔ مولانا اقبال کیلانی کی کتاب ’’نماز کے مسائل‘‘میں بھی پڑھا۔ مذکورہ بالا تمام علما کے نزدیک یہ دعا بدعت ہے سنت نہیں۔ (کیونکہ میرے خیال میں جو چیز سنت نہ ہو، وہ بدعت ہی ہے۔) البتہ مولانا عاصم الحداد رحمہ اللہ ’’فقہ السنہ‘‘میں لکھتے ہیں کہ اس پر ہمیشگی ٹھیک نہیں۔ پھر میں نے مشہور محقق عالم حافظ زبیرعلی زئی صاحب سے خط لکھ کر پوچھا۔ ان کے دو خط میرے پاس ہیں جن کا خلاصہ یہ ہے کہ فرض نماز کے بعد اجتماعی دعا کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں! بعض ضعیف احادیث میں فرائض کے بعد رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے انفرادی دعا مروی ہے۔ بعض علما مختلف روایات کے عموم اور ضعیف احادیث کی رو سے اسے ثابت سمجھتے ہیں مثلاً ’’طبرانی‘‘( یاشاید ’’طبری’’) کی فضیل بن سلیمان والی روایت۔ اگر یہ روایت ثابت ہوجائے تو پھر فرائض کے بعد انفرادی اور اجتماعی دونوں طرح دعا کرنا جائز ہے۔ یہ مسئلہ اجتہادی ہے، اس میں بدعت کا فتویٰ نہیں لگانا چاہئے اور قولِ راجح یہی ہے کہ یہ دعا نہ کی جائے ۔ اِلا یہ کہ کبھی کبھار کوئی مطالبہ ہو۔ چونکہ یہ مسئلہ اجتہادی ہے، اس لئے جس کی جو تحقیق ہے عمل کرے۔ ان شاء اللہ ماجور ہوگا۔ دوسری طرف گوجرانوالہ کے عالم دین مولانا بشیرالرحمن سلفی صاحب نے اپنی کتاب غالباً ’’الدعاء ؛ روحِ عبادت‘‘میں اس دعا کو بہت ساری حدیثوں اور آیتوں کی رو سے سنت ِثابتہ بتلاتے ہیں۔ منکرین کو نوخیز علما میں شمار کرتے ہیں۔ ان کے نزدیک سابقہ علماے اہلحدیث مثلاً مولانا اسماعیل سلفی رحمہ اللہ وغیرہ کا یہ موقف نہیں تھا اور حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کی ایک روایت پر وہ بہت زور دیتے ہیں۔ اسی مسئلے پراس سلسلے کی دوسری کتاب جس کے اوپر یعنی باہر والے ٹائٹل پر ’’فرض نمازوں کے بعد دعائے اجتماعی کے فضائل و دلائل‘‘از مولانا عبدالجبار سلفی اور اندر والے ٹائٹل پر ’’فرض نمازوں کے بعد دعائے اجتماعی اور اہلحدیث کا مسلک ِاعتدال‘‘لکھا ہوا ہے۔ مولانا ابو مسعود عبدالجبار سلفی صاحب بھی اسے سنت ہی بتلاتے ہیں اور بہت ساری حدیثوں اور آیتوں سے حوالے دیتے ہیں۔ موخر الذکر دونوں علما منکرین
Flag Counter