Maktaba Wahhabi

319 - 829
اور زندگی کو سیدھا اور قبلہ رُخ کرنے کی کوشش ہے۔ اس میں نماز میں خلل پڑنے کے بجائے نماز اور زندگی کی اصلاح اور درستی ہوتی ہے۔ ہماری اس مختصر سی بحث سے امید ہے کہ اس بارے میں وارد جملہ اشکالات رفع ہو جائیں گے۔ ‘‘ صفیں درست کرنے کے لیے امام کے فرائض : سوال: صفیں درست کرنے کے لیے امام کے کیا فرائض ہیں؟ جواب: امام کے فرائض میں سے ہے کہ نمازیوں کے صف بندی سیکھنے تک خود صفیں درست کرے۔ حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ہماری صفیں برابر کیاکرتے تھے حتی کہ ایسا معلوم ہوتا کہ آپ ان سے تِیر کی لکڑی برابر فرمارہے ہیں اور یہ سلسلہ جاری رہا تا وقتیکہ آپ نے سمجھا کہ ہم لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سیکھ چکے ہیں۔ پھر ایک روز آپ نکلے اور تکبیر کہنے والے تھے کہ ایک آدمی کا سینہ صف سے نکلا ہوا دیکھا تو آپ نے فرمایا: ’’اے اللہ کے بندو! تم اپنی صفوں کو ضرور سیدھا کر لیا کرو۔ ورنہ اللہ تم میں باہمی مخالفت ڈال دے گا۔‘‘ [1] صفوں کی درستی کے لیے امام کو جماعت کی طرف چہرہ کرنا چاہیے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، کہ ایک بار نماز کی اقامت ہو گئی تھی، کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے چہرہ ہماری طرف کر کے فرمایا: ’’تم لوگ اپنی صفوں کو درست کرو اور مل کر کھڑے ہو جاؤ۔ میں تمہیں اپنی پیٹھ پیچھے سے بھی دیکھتا ہوں‘‘[2] امام اگر چاہے توصفوں کی درستی کے لیے کسی کو مقرر بھی کر سکتا ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ لوگوں کو صفیں برابر کرنے کا حکم دیتے تھے اور جب لوگ لوٹ کر خبر دیتے کہ صفیں برابر ہوگئیں ہیں اس وقت تکبیر کہتے۔[3] راوی بیان کرتا ہے کہ میں حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا، کہ نماز کے لیے تکبیرہوئی اور میں ان سے اپنے لیے وظیفہ مقرر کرنے کے متعلق بات کرتا رہا ، وہ اپنے جوتوں سے کنکریاں برابر کرتے رہے یہاں تک کہ مقرر کردہ لوگوں نے آکر صفوں کے برابر ہونے کی خبر دی۔تب انہوں نے مجھے کہا: صف میں صحیح
Flag Counter