Maktaba Wahhabi

201 - 829
امام نووی رقمطراز ہیں: کہ ایسی زمین میں نماز بالاجماع حرام ہے اور ہمارے نزدیک اور جمہور فقہاء اور اصحابِ اصول کے ہاں، اگر نماز پڑھ لی جائے، تو درست ہو جائے گی۔ میرا رجحان بھی اسی قول کی طرف ہے، کیونکہ نہی کا تعلق نفس نماز سے نہیں،جو صحت نماز سے مانع ہو۔تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو! اَلمَجمُوع شَرحُ المُھَذَّب:۳؍۱۶۵، المغنی:۲؍۴۷۶۔۴۷۷) فقہاء کے اس قول سے غالباً یہ مراد ہے، کہ غصب شدہ زمین کا علم ہونے پر، اس میں نماز نہیں پڑھنی چاہیے۔ کیونکہ غصب ایک فعلِ حرام ہے، اور حرام ذرائع سے حاصل شدہ زمین میں نماز نہیں پڑھنی چاہیے۔ ہاں اگر کوئی اتفاقاً اس میں نماز پڑھ لیتا ہے، تو نماز ہو جائے گی ، دہرانے کی ضرورت نہیں، کیونکہ ایسی زمین میں نماز سے بالخصوص ممانعت کسی نص میں وارد نہیں۔ بے پردگی کے مقام پر عورت کا نماز پڑھنا: سوال: اسلام میں عورت کے لیے اجنبی مردوں سے پردہ لازمی قرار دیا گیا ہے، اس ضمن میں عرض ہے کہ اُن مقامات پر جہاں خواتین کے لیے پردے کا بندوبست نہ ہو، مثلاً: دورانِ سفر (سٹرک) یا پارک وغیرہ اور بالخصوص گورنمنٹ کے ہسپتال میں جہاں عام وارڈز اور لان وغیرہ میں خواتین کے لیے نماز ادا کرنے کے لیے پردے والی جگہ نہ ہو۔ تو کیا بوقت ِ نماز عورت کھلے میدان یا ہسپتال کے اس حصے میں نماز ادا کر سکتی ہے جہاں مرد حضرات کا زیادہ گزر ہو؟ اگر عورت بے پردگی کی وجہ سے نمازِ قضا کر لے اور بعد میں کسی پردے والی جگہ میں نماز ادا کرے تو کیا یہ درست ہو گا؟ جواب: پردے کے ساتھ عورت جہاں بھی نماز ادا کرے بامرِ مجبوری ہو جائے گی۔ (ان شاء اللہ ) حتی المقدور کوشش کرنی چاہیے کہ نمازقضاء کی بجائے ادا ہی ہو: ﴿ لَا یُکَلِّفُ اللّٰہُ نَفسًا اِلَّا وُسعَھَا﴾(البقرۃ: ۲۸۶) عورت مردوں کی گزر گاہ میں نماز ادا کرے یا قضاکرے ؟ سوال: اسلام میں عورت کے لیے پردہ لازمی قرار دیا گیا ہے۔ اُن مقامات پر جہاں خواتین کے لیے پردے کا بندوبست نہ ہویا جہاں سے مرد حضرات کا زیادہ گزر ہو تو کیا وہاں عورتوں کی نماز ہو جائے گی ؟ او راگر عورت بے پردگی کی وجہ سے نماز قضا کر لے اور بعد میں کسی پردہ والی جگہ ادا کر لے تو اس بارے میں شرعی طور پر کیا حکم ہو گا؟
Flag Counter