Maktaba Wahhabi

266 - 829
اس کو ہر لحاظ سے مسنون اور شرعی اذان باور کرلینا درست نہیں۔ اگر یہ اذان ہر لحاظ سے مسنون اور شرعی ہوتی تو حضرت علی رضی اللہ عنہ اپنے دورِ خلافت میں اس کو نظر انداز نہ کرتے اور نہ حضرت عبد اﷲ بن عمر رضی اللہ عنہما ، امام حسن بصری، اور امام زہری رحمہ اللہ ، جیسے فقہاء تابعین اس کو بدعت اور محدث قرار دیتے۔ چنانچہ امام عبد الرحمن مبارکپوری رحمہ اللہ رقمطراز ہیں: ((فَاِذَا عَرَفتَ أَنَّہٗ لَیسَ المُرَادُ بِسُنَّۃِ الخُلَفَائِ الرَّاشِدِینَ إِلَّا طَرِیقَتَھُمُ المَوَافَقَۃَ لِطَرِیقَتِہٖ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ،۔ لَاحَ لَکَ أَنَّ الاِستِدلَالَ عَلٰی کَونِ الأَذَانِ الثَّالِثِ الَّذِی ھُوَ مِن مُجتَھَدَاتِ عُثمَانَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنہُ أَمرًا مَسنُونًا، لَیسَ بِتَامٍ۔ أَلَا تَرَی أَنَّ ابنَ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَالَ الأَذَانُ الاَوَّلُ یَومَ الجُمُعَۃِ بِدعَۃٌ فَلَو کَانَ ھٰذَا الاِستِدلَالُ تَامًّا، وَکَانَ الأَذَانُ الثَّالِثُ أَمرًا مَسنُونًا لَم یُطلَق عَلَیہِ لَفظُ البِدعَۃِ، لَا عَلٰی سَبِیلِ الاِنکَارِ، وَ لَا عَلٰی سَبِیلِ غَیرِ الاِنکَارِ۔ فَإِنَّ الأَمرَ المَسنُونَ لَا یَجُوزُ أَن یُّطلَقَ عَلَیہِ لَفظُ البِدعَۃِ بِأَیِّ مَعنًی فَتَفَکَّر)) [1] اور اسی طرح مسجد کے اندر منبر کے عین متصل اور خطیب کے بالکل قریب کھڑے ہو کر اذان کہنا بدعت ہے،إلاّ یہ کہ لاؤڈ سپیکر کا سہارا لیا جائے۔ لہٰذا کتاب و سنت کی روشنی میں دلیل کے لحاظ سے زید کا قول و فعل صحیح اور راجح ہے ۔ بکر کا قول و فعل چنداں مضبوط نہیں۔ اس لیے زید کو بُرا بھلا کہنا درست نہیں۔ ھٰذا ما عندی۔ واللّٰہ تعالیٰ أعلم بالصواب۔ جوابِ تعاقب ۔ عثمانی اذان کی شرعی حیثیت (از۔ شیخ الحدیث حافظ ثناء اﷲ مدنی۔لاہور) میں نے جمعہ کی پہلی اذان کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے بتایا تھا کہ یہ اذان خلیفہ راشد حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے زمانے میں شروع ہوئی تھی۔ پھر اس کے جواز پر اجماع ہو گیا۔ میرا یہ جواب دیگر سوالوں کے جواب کے ساتھ ہفت روزہ’’الإعتصام‘‘ لاہور کی اشاعت ۶۔اکتوبر۱۹۸۹ء میں شائع ہوا تھا جس پر’’الاعتصام‘‘ کے اسی شمارے میں حافظ صلاح الدین یوسف صاحب نے تعاقب کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ مطلقاً جواز محلِّ نظر ہے۔ چنانچہ انھوں نے بعد ازاں ’’الاعتصام‘‘ کے مسلسل چار شماروں میں مولانا عبید اﷲ عفیف صاحب کا ایک تفصیلی مضمون شائع کیا جو چار قسطوں میں مکمل ہوا۔ اسی بناء پر میں چند نکتوں کی وضاحت ضروری سمجھتا ہوں۔ لیکن بطورِ تمہید یہ عرض کردوں کہ جمعہ کی پہلی
Flag Counter