Maktaba Wahhabi

565 - 829
اور ’’زاد المعاد‘‘ کے محقق نے اس پر صالح کا حکم لگایا ہے۔ صحیح بخاری میں ہے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم د وسرے سجدہ سے اٹھتے، تو بیٹھ جاتے اور زمین پرٹیک لگاکر کھڑے ہوتے۔اُٹھتے وقت دونوں ہاتھ زمین پر ٹیکتے ہوئے مٹھیاں بند رکھنے کا بیان ابن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت میں ہے، جو حربی نے ذکر کی ہے۔ سوال: دوسری رکعت سے اٹھنے کی کیفیت کیا ہے؟ جواب: دوسری رکعت سے اٹھنے کی صورت یہ ہے، کہ دونوں ہاتھوں کو زمین پر ٹیکیں اور مٹھیاں بند رکھ کر اٹھیں۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی روایت میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فعل اسی طرح ذکر ہوا ہے ۔ حدیث ہذا حربی کی غریب الحدیث میں ہے۔ علامہ البانی رحمہ اللہ نے اس کی سند کو حسن اور جید قرار دیا ہے۔ نیز ’’زاد المعاد‘‘کے حاشیہ پر معلّقین نے اس کو صالح کہا ہے۔ تشہد کے احکام و مسائل تشہد میں بیٹھنے کا مسنون طریقہ: سوال: تشہد میں بیٹھنے کا مسنون طریقہ کیا ہے؟ جواب: پہلے تشہد میں دایاں پاؤں بچھا کر اس پر بیٹھا جاتا ہے۔ صحیح مسلم (۵؍ ۸۰)میں حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی روایت میں اس امر کی تصریح موجود ہے۔[1] آخری قعدہ میں بایاں پاؤں (دائیں طرف) نکالے اور اپنی بائیں جانب کولہے پر بیٹھے ۔[2] آخری تشہد بیٹھنے کی کیفیت : سوال: نماز میں آخری تشہد بیٹھنے کی کیفیت بیان کریں جب کہ بعض لوگ کہتے ہیں کہ دایاں بازو کھڑا کرنا ہے اور بعض کہتے ہیں کہ بایاں کھڑا کرنا ہے قرآن و سنت کی روشنی میں وضاحت کریں؟ جواب: تشہد کی حالت میں کوئی دونوں ہاتھوں کو گھٹنوں پررکھے۔ جیساابن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت میں ہے یا رانوں پر، جس طرح ابن زبیر کی روایت میں ہے۔ دونوں طرح جواز ہے۔ بائیں ہاتھ کو رکھنا اور دائیں بازو کو اٹھانے کی تصریح سنن ابو داؤد((بَابُ کَیفَ الجُلُوسَ فِی التَّشَّھُد)) میں موجود ہے ۔فرمایا:
Flag Counter