Maktaba Wahhabi

434 - 829
ماہنامہ ’’محدث‘‘ لاہور میں شائع ہو چکا ہے۔ یہ ۲۳ صفحات پر مشتمل ہے۔ مزید وضاحت: سوال: جناب حافظ صاحب ، السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ ہمارے ہاں ایک مولوی صاحب ہیں۔ انھوں نے اپنے مقتدیوں کو سری نمازوں میں یعنی ظہر، عصر کی پہلی دو رکعتوں میں سورہ فاتحہ کے علاوہ قراء ت سے منع کر رکھا ہے اور وہ دلیل میں سنن النسائی کی روایت پیش کرتے ہیں، جو ان کے الفاظ میں درج ہے: ((بَابُ تَرْکِ الْقِرَآئَ ۃِ خَلْفَ الْاِمَامِ فِیْمَا لَمْ یَجْھَر)) ’’جس (نماز میں جہر نہیں کیا گیا۔ اس میں امام کے پیچھے قراء ت چھوڑ دینا۔‘‘ ((عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ قَالَ صَلَّی النَّبِیُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم الظُّھْرَ فَقَرَأَ رَجُلٌ خَلْفَہٗ سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الاَعْلٰی)) ’’عمران بن حصین سے روایت ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی ظہر کی، پس پڑھا ایک شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ((سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الاَْعْلٰی))۔ (( فَلَمَّا صَلّٰی قَالَ مَنْ قَرَأَ سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الاَعْلٰی ؟ قَالَ رَجُلٌ اَنَا! قَالَ لَقَدْ عَلِمْتُ اَنَ بَعْضَکُمْ قَدْ خَالَجَنِیْھَا)) ’’پس جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہو چکے تو فرمایا، کس نے پڑھا: ((سَبِّح اسْمَ رَبِّکَ الاَعْلٰی))کہا ایک آدمی نے کہ ’’ میں نے !‘‘ آپ نے فرمایا: جان لیا ہے میں نے کہ تم میں سے بعض قرآن کو میرے ساتھ خلط ملط کرتے ہیں۔[1] ((عَنْ عِمْرَانَ بْنَ حُصَیْنٍ اَنَّ النَّبِیَّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم صَلّٰی صَلٰوۃَ الظُّھْرِ اَوِ الْعَصْرِ وَ رَجُلٌ یَقْرَأُ خَلْفَہ فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ اَیُّکُمْ قَرَأَ سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الاَعْلٰی قَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ اَنَا وَ لَم اُرِدْ بِھَا اِلَّا الْخَیْرَ )) ’’عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر یا عصر کی نماز پڑھی اور ایک شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے قراء ت کی۔ پس جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا تم میں سے کس نے سبح اسم ربک الاعلیٰ پڑھی ہے ایک شخص نے قوم میں سے کہا، میں نے، اور میرا ارادہ اس سے حصولِ خیر ہی کا تھا۔((فَقَالَ النَّبِیُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قَدْ عَرَفْتُ اَنَّ بَعْضَکُمْ قَدْ خَالَجَنِیْھَا ))(نسائی، شریف مجشٰی بھوجیانی،ص:۱۸۔۱۹) [2]’’پس فرمایا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ، میں نے معلوم کر لیا ہے کہ بعض تم میں سے مجھ سے قرآن میں جھگڑا ڈالنے والے ہیں۔‘‘ ((خَالَجَنِیْھَا))کی شرح قابلِ غور اور لائق مطالعہ ہے۔
Flag Counter