Maktaba Wahhabi

232 - 829
زندگی میں یہ الفاظ اذان میں شامل تھے۔ جواب: ’’الصَّلٰوۃ خَیرٌ مِن النَّوم‘‘ کو بذاتِ خود رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے اذان میں شامل کیا تھا۔ ابومحذورہ رضی اللہ عنہ کو اذان کی تعلیم کے دوران فرمایا: ((فَإِن کَانَت صَلٰوۃُ الصُّبحِ قُلتَ: اَلصَّلٰوۃُ خَیرٌ مِنَ النَّومِ۔ اَلصَّلٰوۃُ خَیرٌ مِنَ النَّومِ)) [1] کیا تہجد کی اذان کا تعلق خاص رمضان سے ہے؟ سوال: اَلصَّلٰوۃُ خَیرٌ مِنَ النَّومِکس اذان میں کہنا چاہیے؟ نیز کیا تہجد کی اذان کا تعلق خاص رمضان سے ہے؟ جواب: جہاں صبح کی دو اذانوں کا اہتمام ہو۔ وہاں پہلی اذان میں اَلصَّلٰوۃُ خَیرٌ مِنَ النَّومِ کہا جائے، اور ایک کی صورت میں ظاہر ہے کہ موجود اذان میں کہا جائے گا۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے: ((کَانَ فِی الأَذَانِ الأََوَّلِ مِنَ الصُّبحِ ، الصَّلَاۃُ خَیرٌ مِنَ النَّومِ)) [2] حضرت ابو محذورۃ رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے : ((أَنَّ النَّبِیَّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم عَلَّمَہٗ فِی الاٰذَانِ مِنَ الصُّبحِ، الصَّلَاۃُ خَیرٌ مِنَ النَّومِ)) [3] ان روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ ’’ اَلصَّلٰوۃُ خَیرٌ مِنَ النَّومِ ‘‘ صبح کی پہلی اذان میں کہا جائے گا۔ صبح کی پہلی اذان کا تعلق صرف رمضان سے نہیں، کیونکہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم رمضان کے علاوہ بھی کثرت سے نفلی روزے رکھا کرتے تھے۔ اذانِ بلالی میں ((فَکُلُوا وَاشرَبُوا)) کے الفاظ محض یہ اشتباہ(شبہ) دور کرنے کے لیے ہیں، کہ بلالی اذان سے کھانا پینا حرام نہیں ہوتا۔ ملاحظہ ہو!مرعاۃ المفاتیح (۱؍۴۴۴) اذانِ تہجد اور صفیں سیدھی کرنا سوال: درج ذیل سوالات پر آپ کی رہنمائی درکار ہے۔(نذیر احمد،جامعہ ابی بکر،کراچی) ۱۔ تہجد اور فجر کی اذان کا وقفہ کتنا ہونا چاہئے؟ ۲۔ الصلاۃ خیر من النوم کس اذان میں کہنا چاہئے؟ ۳۔ کیا تہجد کی اذان کا تعلق خاص رمضان سے ہے؟
Flag Counter