Maktaba Wahhabi

526 - 829
بلکہ چھوٹی انگلیاں زمین کی طرف ہوجاتی ہیں اور پاؤں کے پنجے کے قریب والے حصے بھی آپس میں مل جاتے ہیں۔ کیا اس طرح سجدہ سنت کے مطابق ہے؟ جواب: سجدہ میں ایڑھیاں ملانے سے اگر چھوٹی بعض انگلیاں زمین کی طرف مڑ بھی جائیں، تو کوئی حرج نہیں۔ ﴿لَا یُکَلِّفُ اللّٰہُ نَفسًا اِلَّا وُسعَھَا﴾(البقرۃ:۲۸۶) بلا ریب یہ سجدہ سنت کے مطابق ہی ادا ہو گا۔ ’’أَحَبُّ الدِّینِ إِلَی اللّٰہِ أَلحَنِیفِیَّۃُ السُّمحَۃُ وَ خَیرُ دِینِکُم أَیسَرُہٗ۔ وَ مَا جَعَلَ عَلَیکُم فِی الدِّینِ مِن حَرَج‘‘کا تقاضا یہی ہے۔ کیا سجدے میں پاؤں ملاتے ہوئے انگلیاں اندر کی طرف ہوں گی یا باہر کی طرف؟ سوال: سجدے کی حالت میں پاؤں ملانے کی صورت میں کیا انگلیاں اندر کی طرف ہوں گی یا باہر کی طرف؟ جواب: صحیح بخاری (۸۲۸) اور سنن ابی داؤد (۷۳۲) وغیرہ میں ابو حمید کی حدیث میں ہے، کہ پاؤں کی انگلیوں کے سِرے قبلے کی طرف مڑے ہونے چاہئیں اور قدموں کو کھڑا رکھا جائے۔ اس سے معلوم ہوا پاؤں کی انگلیاں اندر قبلہ رُخ ہونی چاہئیں۔ سجدہ میں پاؤں کی انگلیوں کے سرے یا تلوے زمین پر لگائیں؟ سوال: ’’صحیح بخاری کی احادیث کے مطابق سات ہڈیوں پر سجدہ کرنا فرض ہے، ان میں پاؤں بھی شامل ہیں۔ ایک روایت میں ہے:’ رِجلَینِ‘ اور دوسری میں ہے: ((اطرَافِ القَدَمَینِ)) ان الفاظ کے مطابق سجدے میں محض پاؤں کی انگلیوں کے سرے لگا لینا ہی کافی ہے یا انگلیوں کا تلوے والا حصہ (پیٹ) لگانا بھی ضروری ہے؟ اور ہر پاؤں کی کتنی انگلیوں کا پیٹ لگانا فرض ہے؟ صاحب ’’بہارِ شریعت‘‘ نے لکھا ہے کہ دونوں پاؤں کی ایک ایک انگلی کا پیٹ سجدے کی حالت میں زمین پر لگانا فرض اور دونوں پاؤں کی تین تین انگلیوں کا پیٹ لگانا واجب ہے، جس کے بغیر سجدہ ادا نہ ہو گا۔ جواب: حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ’’رِجلَین‘‘ والی روایت کو ’’اطراف القدمین‘‘ والی روایت پر محمول کیا ہے۔ چنانچہ فرماتے ہیں:((وَھُوَ مُبَیِّنٌ لِلمُرَادِ مِنَ الرِجلَینِ )) [1] اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ بحالتِ سجدہ صرف انگلیوں کے سرے لگانا ہی کافی ہے۔ انگلیوں کا
Flag Counter