Maktaba Wahhabi

685 - 829
فرض کے وقت میں دو فرض پڑھنا چاہتا ہے؟ انھوں نے عرض کی۔ یا رسول اللہ! میں نے فجر کی دو رکعتیں نہیں پڑھی تھیں۔ فرمایا: ’’فَلَا اِذَن‘‘ یعنی ’’جب معاملہ اس طرح ہے، تو ان دو رکعتوں کو پڑھنے میں کوئی حرج نہیں۔‘‘ [1] حدیث ہذا کو اگرچہ امام ترمذی رحمہ اللہ نے ’’منقطع‘‘ اور ’’مرسل‘‘ قرار دیا ہے۔ تاہم امام شوکانی رحمہ اللہ نے ’’نیل الأوطار‘‘ میں اس بات سے اتفاق نہیں کیا۔ وہ فرماتے ہیں: ’’یہ روایت صحیح ابن خزیمہ‘‘ اور ’’ابن حبان‘‘ میں یحییٰ بن سعید، عن ابیہ، عن جدہ قیس متصل موجود ہے، بلکہ اس کے علاوہ طریق میں بھی اتصال ہے۔‘‘ نیز امام بیہقی نے بھی اپنی ’’سنن‘‘ میں اس کو عن یحییٰ، بن سعید، عن ابیہ، عن جدہ قیس ذکر کیا ہے اور علامہ مبارک پوری رحمہ اللہ نے بھی اس بارے میں امام شوکانی رحمہ اللہ سے اتفاق کا اظہار کیا ہے۔[2] ظہر کی نماز سے قبل دو رکعات: سوال: ظہر کی نماز سے قبل دو رکعت سنت پڑھنا یا چار رکعت پڑھنا بہتر ہے؟ تشفی بخش جواب دیں۔ جواب: صحیح بخاری کے باب ’’الرَّکعَتَانِ قَبلَ الظُّھرِ‘‘ کے تحت ابن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت میں دو کا ذکر ہے جب کہ اس کے بعد حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت میں چار کا ذکر ہے۔ لہٰذا دونوں طرح جائز ہے۔ البتہ افضل یہ ہے کہ ہر دو رکعتوں پر سلام پھیرا جائے۔ صحیح بخاری (قبل رقم:۱۱۷۲) کے’’ترجمۃ الباب‘‘میں ہے: (( بَابُ مَا جَائَ فِی التَّطَوُّعِ مَثنٰی، مَثنٰی۔ وَ یُذکُرُ ذٰلِکَ عَن عَمَّارٍ، وَ اَبِی ذَرٍّ، وَاَنَسٍ، وَ جَابِرِ بنِ زَیدٍ ، وَ عِکرَمَۃَ ، وَالزُّھرِیِّ ، وَ قَالَ یَحیٰی بنُ سَعِیدِنِ الاَنصَارِیِّ: مَا اَدرَکتُ فُقَھَائَ اَرضِنَا اِلَّا یُسَلِّمُونَ فِی کُلِّ اِثنَتَینِ مِنَ النَّھَارِ )) ظہر کی پہلی چار رکعت اکٹھی پڑھنا اور آخری دورکعتوں میں فاتحہ کے علاوہ سورت ملانا: سوال: کیا ظہر کی نماز سے قبل پڑھی جانے والی چار رکعت سنت ( جو ایک سلام کے ساتھ ہوں) کی آخری دو رکعتوں میں فاتحہ کے ساتھ کوئی اور سورت ملانی جائز ہے؟ حوالہ تحریر فرمائیں۔ جواب: صحیح مسلم کی بعض روایات سے واضح ہو تا ہے، کہ فرضوں کی آخری دو رکعتوں میں فاتحہ کے ساتھ
Flag Counter