Maktaba Wahhabi

115 - 829
مرد اور عورت کے مخصوص مقام کے اوپر اور اس کے اردگرد سے بال مونڈنے چاہئیں۔ امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:(( اَلمُرَادُ بِالعَانَۃِ: الشَّعرُ فَوقَ الذَّکَرِ، وَ حَوَالَیہِ، وَ کَذَالِکَ الشَّعرُ الَّذِی حَولَ فَرجِ المَرأَۃِ )) ’’ اس سے مراد وہ بال ہیں جو مرد کے عضو کے اوپر اور اس کے ارد گرد ہیں، ایسے ہی وہ بال جو عورت کی شرمگاہ کے ارد گرد ہوں۔‘‘ اس کے علاوہ سنت سے ثابت نہیں۔ زیر ناف بال مونڈنے کی مدت او رحد بندی؟ سوال:زیر ناف بال مونڈنا واجب ہے یا سنت ؟ اور ان کے مونڈنے میں کتنی تاخیر کی جا سکتی ہے او ران کی مقدار کہاں تک ہے ؟ ( محمد صفدر محمدی، فیصل آباد) جواب: الجواب بعون الوہاب :نیل الاوطا میں ہے :(( وَ ھُوَ سُنَّۃ بالإتفاق)) (۱؍۱۲۳) یعنی ’’زیرِ ناف بال مونڈنا بالاتفاق سنت ہے۔‘‘ [1]بال مونڈنے میں چالیس روز تک تاخیر ہوسکتی ہے۔ حدیث میں ہے: (( أن لَا نَترُکَ أَکثَرَ مِن أَربَعِینَ لَیلَۃً)) [2] امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: (( مَعنَاہُ: تَرکًا نَتَجَاوَزُ بِہٖ أَربَعِینَ، لِأَنَّہٗ وُقِّتَ لَھُم التَّرکُ أَربَعِینَ۔ قَالَ: وَالمُختَارُ أَنَّہٗ یُضبَطُ بِالحَاجَۃِ وَالطُّولِ۔ فَإِذَا طَالَ حَلَقَ۔ اِنتَھٰی ۔ قُلتُ : بَلِ المُختَار أَنَّہُ یَضبُطُ بِالاَربَعِینَ الَّتِی ضَبَطَ بِھَا رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فَلَا یَجُوزُ تَجَاوُزُھَا وَ لَا یُُعَدُّ، مُخَالِفًا لِلسُّنَّۃِ مِن تَرکِ القَصِّ، وَ نَحوِہٖ، بُعد الطُّولِ إِلٰی اِنتَہَائِ تِلکَ الغَایَۃِ )) [3] اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں چالیس دن سے زیادہ تاخیر نہیں کرنا چاہیے،اس کا یہ مطلب نہیں کہ آپ نے چالیس دن کی میعاد مقرر کر دی ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ راجح بات یہ ہے کہ یہ معاملہ انسانی ضرورت اور بالوں کی طوالت پر منحصر ہے، جب زیادہ لمبے ہو جائیں تو منڈوا دینا چاہیے، میرے(شوکانی رحمہ اللہ ) خیال میں راجح بات یہ ہے کہ چالیس دن کی حد متعین ہے جس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مقرر فرما دیا ہے ، لہٰذا اس سے تجاوز کرنا درست نہیں ہے ،اگر کوئی شخص بال زیادہ لمبے ہو جانے کے باوجود عرصہ چالیس دن تک تاخیر کر لیتا ہے تو وہ مخالف ِسنت شمار نہیں ہوتا۔‘‘ امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
Flag Counter