Maktaba Wahhabi

167 - 829
مُحَمَّدُ بنُ عَلِیِّ بنِ الحُسَینِ ، فَقَد وَھِمَ )) معلوم نہیں علامہ موصوف نے ’’لین الحدیث‘‘ کی نسبت تقریب کی طرف کیسے کردی ہے جب کہ اس میں یہ الفاظ نہیں ہیں، بلکہ لفظ مقبول ہے۔ جس سے حافظ صاحب کی مراد یہ ہوتی ہے کہ یہ راوی متابعت کی صورت میں مقبول ہے۔ ملاحظہ ہو! ’’مقدمۃ التقریب‘‘ جب کہ محل بحث مقام پر متابعت مفقود ہے۔ لہٰذا ’’ابوجعفر‘‘ راوی ضعیف ٹھہرا۔ اس نظریہ کے برخلاف اس حدیث کے بارے میں امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ((رَوَاہُ أَبُو دَاؤدُ بِإِسنَادٍ صَحِیحٍ عَلٰی شَرطِ مُسلِمٍ)) [1] اس حدیث کو ابوداؤد نے بسند صحیح ذکر کیا ہے جو مسلم کی شرط پر ہے۔ لیکن امام نووی رحمہ اللہ کا یہ دعویٰ محلِ نظر اور بلا دلیل ہے، جب کہ ابوجعفر راوی کی حقیقت منکشف ہو چکی، جس پر اس حدیث کا دارومدار ہے۔ جب دلائل سے یہ بات ثابت ہو چکی کہ چادر وغیرہ کا ٹخنوں سے لٹکنا ناقض وضو نہیں ہے اور نماز ہو جاتی ہے تو امام کی چادر وغیرہ ٹخنوں سے نیچے آنے کی بناء پر مقتدیوں کی نماز میں فرق نہیں آئے گا۔ البتہ امام صاحب کو بطریقِ احسن سمجھانا چاہیے تاکہ آئندہ فعلِ شنیع (برے فعل) کے ارتکاب سے باز رہ کر اپنے کو ((اِجعَلُوا أئِمَّتکُم خِیَارَکُم)) [2]کا صحیح نمونہ ثابت کر سکے۔ شلوار یا پاجامہ لٹکانے پر دوبارہ وضو کرنا: سوال: امیر جماعت المسلمین نے کتاب صلوٰۃ المسلمین (ص:۱۰۰)پر وہ اُمور جن کے وقوع کے بعد دوبارہ وضوکرنا چاہیے‘‘ کے تحت ’’شلوار یا پاجامہ لٹکانا‘‘ لکھا ہے، حوالہ دیا ہے: ((بَینَمَا رَجُلٌ یُصَلِّی مُسبِلًا إِزَارَہٗ فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اِذھَب فَتَوَضَّأ)) [3] الحمد ﷲ خود تو نماز میں اور نماز کے باہر پاجامہ ٹخنوں سے اوپر رکھنے کا اہتمام کرتا ہوں مگر بعض دفعہ ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھتا ہوں جس کے ٹخنے ڈھکے ہوئے ہوتے ہیں۔ کیا میں احتیاطاً یا وجوباً نماز دوبارہ پڑھوں یانہیں؟ اِسبال کی بھی وضاحت فرمائیں کہ پورے قدم ڈھکے ہوں، یا صرف ٹخنے؟ جواب: بلاشبہ چادر شلوار اور قمیص وغیرہ کا ٹخنوں سے نیچے لٹکانا شدید ترین جرائم میں سے ہے۔ تاہم اس
Flag Counter