Maktaba Wahhabi

572 - 829
(( کَانَ النَّبِیُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یُشِیرُ بِاِصبَعِہٖ، إِذَا دَعَا )) [1] یعنی ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب تشہد پڑھتے تو اپنی انگلی سے اشارہ کرتے تھے۔‘‘ اور صحیح مسلم میں ابن عمر رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے: ’یدعو بھا‘ یعنی مسبحہ(شہادت کی انگلی) کے ساتھ آپ دعا کرتے تھے۔ مزید آنکہ ابوداؤد میں ہے:((لَا یُجَاوِزُ بَصَرُہٗ إِشَارَتَہٗ))[2] ’’اپنی نگاہ کو اشارے کے مقام پر رکھتے۔‘‘ نیز فرمایا:((قَد حَنَاھَا شَیئًا)) [3] یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم انگلی کو تھوڑا سا جھکائے ہوئے تھے۔ صاحب ’’ المرعاۃ‘‘ فرماتے ہیں: ((فَالرَّاجِحُ عِندَنَا أَن یَعقِدَ مِن أَوَّلِ القُعُودِ مُشِیرًا بِالمُسَبِّحَۃِ ، مُستَمِرًّا عَلٰی ذٰلِکَ إِلٰی أَن یُسَلِّمَ۔ (وَاللّٰہُ أَعلَمُ) قَالَ العُلَمَاء: خُصَّتِ السَّبَّابَۃُ بِالاِشَارَۃِ: لِاتِّصَالِھَا بِنیََاطِ القَلبِ فَتَحرِیکُھَا سَبَبٌ لِحُضُورِہٖ )) (۱؍۶۶۲) یعنی ’’ہمارے نزدیک راجح بات یہ ہے کہ قعدہ کے شروع سے(انگلیوں کی) گرہ لگائے۔ سلام پھیرنے تک مسلسل مسبحہ(انگشتِ شہادت) کے ساتھ اشارہ کرتا رہے۔ واﷲ اعلم۔ علماء نے کہا ہے کہ اشارہ کے لیے سبابہ انگلی کو اس لیے خاص کیا گیا ہے کیونکہ اس کا دل سے قریبی تعلق ہے۔‘‘ پس مسبحہ(انگشتِ شہادت) کو حرکت دینا دل کی بیداری کا موجب (سبب)ہے۔ تشہد میں شہادت والی انگلی کو حرکت کب اور کس حد تک دیں؟ سوال: تشہد میں شہادت والی انگلی کو حرکت کب اور کس حد تک دینا ہوتی ہے؟ نیز مٹھی کب بند کرنی چاہیے؟ جواب: احادیث کے ظاہر سے معلوم ہوتا ہے، کہ تشہد کے ابتداء سے لے کر اخیر تک انگلی اٹھائے رکھنی چاہیے۔ ساتھ ساتھ اشارہ بھی ہوتا رہے۔ البتہ کسی مخصوص جگہ کے تعین کے بارے میں کوئی روایت ثابت نہیں ۔ چنانچہ علامہ مبارکپوری رحمہ اللہ فرماتے ہیں: (( ظَاھِرُ الاَحَادِیثِ یَدُلُّ عَلَی الاِشَارَۃِ مِن اِبتِدَائِ الجُلُوسِ )) [4]
Flag Counter