Maktaba Wahhabi

728 - 829
کروں گا نمازیں بھی پابندی کے ساتھ ادا کروں گا، میں سچا وعدہ کرتا ہوں۔ آپ سے جواب طلب یہ ہے کہ کیا ایسے آدمی کو موقع دینا چاہیے یا کہ نہیں؟ آپ کے جواب پر جماعت کا فیصلہ ہے۔ جواب: قرآنِ مجید میں قصہ خضر اور موسیٰ علیہ السلام سے راہنمائی ملتی ہے، کہ جب معاملہ بندوں کے درمیان ہو تو تین دفعہ عذر اور معذرت کو کافی سمجھا جاسکتا ہے اور جب معاملہ اللہ اور بندے کے درمیان ہو، تو اس میں مزید نرمی کی گنجائش ہوتی ہے، جس طرح کہ احادیث میں وارد ہے۔ کہ سب سے آخر میں جہنم سے نکالا جانے والا آدمی بار بار وعدہ کرکے توڑ دے گا۔ آخر کار رحمتِ الٰہی کے جوش سے اس کو بھی جنت میں داخل کردیا جائے گا۔[1] اب حافظ صاحب کی متعدد مرتبہ وعدہ خلافی کے پیشِ نظر اصحاب جماعت کو چاہیے کہ اس کا خوب جائزہ لیں، کہ یہ وعدہ وفائی کرے گا یا نہیں۔ اگر قلبی اطمینان حاصل ہو جائے، تو مزید موقع دینے میں کوئی حرج نہیں۔ بصورتِ دیگر اس کا معاملہ ایک سال کے لیے ملتوی کردیا جائے تاکہ عملاً توبہ کا ظہور ہوجائے، کیونکہ شرع میں پرکھنے کی مدت ایک سال ہے۔ صحیح بخاری کے تراجم ابواب میں اس امر کی تصریح موجود ہے۔ عورت کا نمازِ تراویح پڑھانا: سوال: کیا عورت نمازِ تراویح پڑھا سکتی ہے؟ جواز کی صورت میں کہاں کھڑی ہو۔ جواب:سنن ابوداود میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اُمّ ورقہ بنت عبداللہ بن الحارث کو حکم دیا تھاکہ ((أَنْ تَؤُمَّ أَہْلَ دَارِہَا)) [2] یعنی’’ اپنے گھروالوں کی امامت کرائے‘‘ عون المعبود( ۲؍۲۱۲) میں ہے کہ ’’اس حدیث سے ثابت ہوا کہ عورتوں کی امامت اور ان کی جماعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان سے صحیح ثابت ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور اُمّ سلمہ رضی اللہ عنہا نے عورتوں کی امامت فرض اور تراویح میں کرائی تھی‘‘ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تلخیص الحبیر میں فرماتے ہیں:‘‘حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے عورتوں کی
Flag Counter