Maktaba Wahhabi

831 - 829
درست ہے۔ نیز بادیہ نشین بھی حکمًا مسافر ہیں۔لہٰذا دونوں کے احکام ایک جیسے ہیں۔ جہاں تک ہوسٹل میں مقیم طلبہ کا تعلق ہے ،وہ نماز جمعہ پڑھیں گے، کیونکہ وہ حکماً مقیم ہیں۔ اس حالت میں ان کے لیے نماز میں نہ قصر ہے اور نہ نمازوں کو جمع کرنا۔ رمضان کے روزے بھی رکھیں گے، کیونکہ ان پر سفر کا اطلاق نہیں ہوتا ، بلکہ وہ حکماً مقیم ہیں۔ جمعہ کے متعلق مسائل بیان کرنے کے لیے احناف کی کون سی کتاب مفید ہے ؟ سوال: اگر ہم جمعہ کے خطبہ میں نماز کے مسائل بیان کریں تو احناف کی کتب میں سے کونسی کتابیں سامنے ہونی چاہئیں تاکہ کسی بھی مسئلہ کو بیان کرتے ہوئے دونوں طرف کے دلائل دیے جائیں اور پھر ترجیح دیتے ہوئے صحیح مسلک بیان کیا جائے۔ تو نماز اور دیگر مسائل کے لیے احناف کی کون کونسی کتابیں ہونی چاہئیں؟ جواب: اس سلسلہ میں جملہ مسائل کے لیے کتاب’’مفید الاحناف‘‘ کافی اچھی اورمفید ہے۔ صلوٰۃ العیدین عید الفطر اور حکومتی اعلان سوال: ماہنامہ’’محدث‘‘لاہور کا مستقل اور دیرینہ قاری ہوں۔ ماہنامہ محدث میں جو فتاویٰ شائع ہوتے رہتے ہیں، ان پر خود بھی یقین رکھتا ہوں اور میرے ساتھ دوسرے مدرّسین ساتھی اور گاوں کے دیگر لوگ بھی ماہنامہ محدث کے فتاویٰ کو کافی و شافی سمجھتے ہیں__ اِمسال عیدالفطر کے بارے میں شدید اختلافات کا سامنا کرنا پڑا، اس لئے کہ یہی عید ہمارے اکثر اہل حدیث بزرگ جو کہ صوبہ سرحد میں مانے ہوئے شیخ القرآن والحدیث ہیں، نے بھی مقامی (پشاور) کمیٹیوں کی شہادتوں پر عیدالفطر بروز جمعرات مورخہ۳نومبر ۲۰۰۵ء کو منائی جبکہ ہم نے اگلے روز بروز جمعہ بتاریخ۴نومبر کو عیدمنائی، حالانکہ ہمارے ہاں وادی پشاور میں بدھ کی شام مورخ ۲نومبر کو آسمان پر بادل چھائے ہوئے تھے مگر جمعرات کی رات ۱۱بجے عید کا اعلان کیا گیا۔ اس کے برعکس جمعرات کی شام آسمان بالکل صاف تھا۔ کوشش کے باوجود (دو دن کا چاند) گاوں والے اور نزدیکی علاقے کے لوگوں نے نہ دیکھا، جمعہ کی شام سات بجے ریڈیو پر اعلان کیا گیا کہ کراچی میں چاند نظر آگیا ہے اور یوں بندہ نے کچھ دیگر ساتھیوں(حنفی، اہل حدیث) کے ہمراہ اگلے روز بروز جمعہ مورخہ 4نومبر کو عیدمنائی۔اس سلسلہ میں چند سوالات کے جوابات درکار ہیں: ۱۔ جمعرات مورخہ۳نومبر کو عیدالفطر منانا مقامی کمیٹیوں کے اعلان کے مطابق درست تھا؟
Flag Counter