Maktaba Wahhabi

286 - 829
(۳) فجر کے ما سوا وقت سے پہلے اذان دینی ناجائز ہے۔ دخولِ وقت کے بعد اذان دے کر بیس منٹ وقفہ کر لیا کریں۔ ضروری نہیں کہ نماز چار بجے ہی پڑھیں۔ چند منٹ اوپر بھی ہو جائیں تو کوئی حرج نہیں۔ وقت سے پہلے اذان ا ور عصر کا اوّل وقت : سوال: ہمارے شہر کی مرکزی اہلِ حدیث مسجد رحمانیہ والے عصر کی اذان عام طور پر وقت سے پہلے دے دیتے ہیں۔ مثلاً کل اشتہار پر عصر کا وقت ۲۸۔۳ تھا مگر انھوں نے اذان ۱۰۔۳ پر دی۔ پوچھنا یہ ہے کہ ان کی اذان ہوئی یا نہیں۔ انھیں کئی بار کہا بھی ہے مگر وہ لوگ بڑے ضدی ہیں، جس کی وجہ سے لو گ بھی ان سے تنگ ہیں۔ اس کے علاوہ یہ بھی بتادیں کہ عصر کا صحیح وقت،اوّل وقت کس وقت سے کس وقت تک رہتا ہے ، میں نے اپنے شہرکے ایک بزرگ اہلحدیث عالم جو وفات پا چکے ہیں، سے سنا تھا کہ اوّل وقت ۴۵ یا ۵۰ منٹ تک رہتا ہے۔ گویا اس حساب سے آج کل عصر کا وقت ۳۰۔۳ سے ۱۵۔۴ تک اوّل وقت ہے۔ اس کا جواب ضرور دیں۔ جواب: نماز عصر کے وقت کے بارے میں وارد احادیث ملاحظہ فرمائیں! حدیث امامت ِ جبریل میں ہے: ((وَصَلَّی بِی الْعَصْرَ حِینَ کَانَ ظِلُّہُ مِثْلَہُ)) ’’اور پھر عصر پڑھائی جب ہر شے کا سایہ اس کی مثل ہو گیا۔‘‘ [1] اور صحیح مسلم میں ہے:’’اور وقت ظہر کا ہے، جب آفتاب ڈھلے اور (رہتا ہے اس وقت تک کہ) ہو سایہ آدمی کا اس کے قد کے برابر۔ جب تک کہ نہ آئے وقت عصر کا اور وقت عصر کا ہے جب تک کہ نہ ہو آفتاب زرد۔‘‘ یاد رہے یہ سایہ سایۂ زوال کے علاوہ ہے اور بریدہ کی روایت میں ہے:’’ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے قائم کی نمازِ عصر، دراں حالیکہ آفتاب تھا بلند سفید صاف‘‘ (یعنی زرد نہ تھا) [2] اور حضرت انس رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے :’’ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نمازِ عصر پڑھتے تھے، اور آفتاب ہوتا تھا بلند۔‘‘(یعنی روشن بغیر زردی کے) (متفق علیہ) [3] اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے۔ انھوں نے
Flag Counter