Maktaba Wahhabi

830 - 829
جواب: ایسی حالت میں اُدھوری چھوڑی ہوئی نماز کی قضا ضروری نہیں۔ نمازِ جمعہ کی سنتیں: سوال: نماز جمعہ کی سنتوں کے بارے میں معلوم کرنا ہے کہ کل کتنی ہیں؟ فرض سے قبل کتنی اور بعد میں کتنی؟ اس میں سنت مؤکدہ اور غیر مؤکدہ کون سی ہیں؟ براہِ کرام بحوالہ حدیث رکعتوں کا شمار اور تاکید اور غیر تاکید کی پوری تحقیق کے ساتھ وضاحت فرما کر عنداللہ ماجور اور عندالناس مشکور ہوں۔ جواب: شرعی اصطلاح میں فرضوں کے علاوہ سب نوافل ہیں۔ مؤکدہ غیر مؤکدہ فقہائے کرام کی اصطلاح ہے۔ نمازِ جمعہ سے قبل نوافل کی کوئی تعداد مقرر نہیں۔ جتنے ممکن ہو پڑھے جاسکتے ہیں۔ حدیث میں ہے: ’’ثُمَّ یُصَلِّی مَا کُتِبَ لَہٗ ‘‘[1] اور صحیح مسلم میں ہے ’’فَصَلّٰی مَا قدر لہ‘‘ اور نمازِ جمعہ کے بعد چار رکعات ہیں۔[2]تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو! ’’القول المقبول‘‘ (ص:۶۲۵) مسافر یا مدرسہ کے ہوسٹل میں مقیم طلبہ کا نمازِجمعہ ادا کرنا: سوال: جو لوگ کسی جگہ کے مستقل رہائشی نہ ہو ں مثلاً: مسافر یا مدرسہ کے ہوسٹل میں مقیم طلبہ ، اگر وہ اس جگہ مقیم لوگوں کے بغیر خود جمعہ کی نماز ادا کریں تو کیا یہ درست ہے؟ ابن باز کہتے ہیں کہ اگر یہ خود نماز جمعہ کااہتمام کریں تو نماز جمعہ کی صحت محل نظر ہے۔ جمعہ تو ان پر واجب ہے جو کسی علاقے کے مستقل رہنے والے ہوں ۔ ابن باز مزید کہتے ہیں کہ نبی کریم نے مسافروں اور بادیہ نشین لوگوں کو جمعے کا حکم نہیں دیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر جمعہ کے دن وقوف فرمایا تو ظہر کی نماز پڑھا ئی جمعہ نہیں پڑھایا۔ جواب: مسافر جب کسی جگہ آیا ہو اور وہاں اس کا کچھ دیر قیام ہو، تو اس پر جمعہ واجب ہے یا نہیں؟ اس میں اہلِ علم کا اختلاف ہے۔بعض علماء وجوب کے قائل ہیں جب کہ دیگر عدمِ وجوب کے ۔ یہ بات زیادہ درست معلوم ہوتی ہے، کہ اس پر جمعہ واجب نہیں، کیونکہ اس کے لیے احکامِ سفر موجود ہیں۔ اسی بناء پر یہ بات نقل نہیں ہو سکی، کہ نبی رحمہ اللہ نے حجۃ الوداع کے موقع پر عرفات میں جمعہ پڑھا ہو۔ اس لیے کہ آپ مسافر تھے، اسی طرح مسافر سے عید بھی ساقط ہو جاتی ہے۔ملاحظہ ہو!(سُبُلَ السَّلام:۳؍۱۶۱)اس بارے میں سماحۃ الشیخ ابن باز کا موقف
Flag Counter