Maktaba Wahhabi

745 - 829
پھیرنا کسی سنت صحیحہ سے ثابت نہیں۔ قنوتِ وِتر میں ہاتھ اٹھانے چاہئیں یا نہیں؟ سوال: نمازِ وِتر میں دعاے قنوت رکوع سے پہلے پڑھنی چاہیے یا بعد میں؟ نیز یہ بھی فرمائیں کہ قنوتِ وِتر میں ہاتھ اٹھانے چاہئیں یا نہیں؟ جواب: جملہ دلائل کی روشنی میں راجح بات یہ ہے، کہ وتروں میں ’’دعاے قنوت‘‘ رکوع سے پہلے ہو۔ تاہم اگر کوئی رکوع کے بعد کرلے، تو کوئی حرج نہیں۔یہ بھی جائز ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے عہد میں ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کی نمازِ تراویح کی امامت کے قصے سے معلوم ہوتا ہے، کہ وہ وِتر میں دعاے قنوت بعد از رکوع کرتے تھے۔ ملاحظہ ہو! صحیح ابن خزیمہ(۱۱۰۰)نیز ہاتھ اٹھانے میں بھی کوئی حرج نہیں۔ کیا قنوت ِ نازلہ ہاتھ اٹھا کر پڑھنا ثابت ہے؟ سوال: کیا قنوت ِ نازلہ ہاتھ اٹھا کر پڑھنا ثابت ہے؟ آخر میں منہ پر ہاتھ پھیرنا درست ہے یا نہیں؟ جواب: ہاتھ اٹھا کر ’’قنوت ِنازلہ‘‘ پڑھنا صحیح مسلم میں ثابت ہے۔ لیکن دعا کے بعد منہ پر ہاتھ پھیرنے والی روایت ضعیف ہے۔اس موضوع پر تفصیل دیکھنے کے لیے ملاحظہ فرمائیں! ’’الاعتصام‘‘ جلد ۴۸ (۱۹۹۶ء) شمارہ: ۶ (۱۹؍ رمضان ۱۴۱۶ھ؍ ۹؍ فروری) (از مولانا ارشاد الحق اثری) وترکی دعاے قنوت قبل از رکوع پڑھی جائے تو کیا ہاتھ اٹھائے جائیں گے؟ سوال: اگر وترکی دعاے قنوت قبل از رکوع پڑھی جائے تو کیا ہاتھ اٹھائے جائیں گے؟ جواب: وِتر میں ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا کسی مرفوع متصل روایت میں ثابت نہیں۔ البتہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ’’التلخیص‘‘ میں حضرات ابن مسعود، عمر، انس اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہم سے ہاتھ اٹھانا نقل کیا ہے۔ وِتر میں ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنا : سوال: وِتر میں ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنا درست ہے یا نہیں؟ جواب: بعض سلف ’’قنوتِ وِتر‘‘ میں ہاتھ اٹھاتے تھے۔ [1] اور بعض علماء قنوت نازلہ پر قیاس کرتے ہوئے
Flag Counter