Maktaba Wahhabi

777 - 829
مقامی امام کے پیچھے مسافرآخری دو رکعت میں شامل ہو تو کیا کرے؟ سوال: کیا مسافرمقیم کے پیچھے آخری دو رکعت میں شامل ہو تو امام کے ساتھ ہی دو رکعت پر سلام پھیر کر نماز ختم کر دے تو جائز ہے؟ جواب: مسافر مقامی امام کی اقتداء میں پوری نماز پڑھے، قصر نہ کرے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے دریافت ہوا: ((مَا بَالُ المُسَافِرَ یُصَلِّی رَکعَتَینِ اِذَا انفَرَدَ وَ اَربَعًا اِذَا ائتَمَّ بِمُقِیمٍ فَقَالَ تِلکَ السُّنَّۃ‘))(رواہ احمد) [1] یعنی مسافر کا کیا حال ہے جب اکیلا ہو تو دو رکعتیں پڑھتا ہے اور جب مقیم کی اقتداء میں ہو تو چار، جواباً فرمایا کہ سنت طریقہ ہے۔‘‘ بروایتِ ’’طحاوی‘‘ امام ابوحنیفہ اور صاحبین کا مسلک یہی ہے۔ نیز امام شافعی، ثوری اور احمد رحمہما اللہ بھی اسی بات کے قائل ہیں۔[2] سوال: کیا مسافر مقیم امام کے پیچھے دوگانہ پڑھ سکتا ہے؟ جب کہ چار رکعت نماز میں دوسری رکعت کے بعد شامل ہوا ہے۔(قاری عبدالغفار سلفی شیخوپوری) جواب: مسافر کو مقیم امام کی اقتدا میں نماز پوری پڑھنی چاہئے خواہ امام نماز کے آخری مراحل میں کیوں نہ ہو، کیونکہ اس کی نماز کی بنا امام کی تکبیر تحریمہ پر ہے۔ اسی طرح اگرمسافر امام نماز پوری پڑھے تو مقتدی مسافر کو بھی اس کے ساتھ پوری نماز پڑھنی چاہئے۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ مسافر کے لئے چار رکعت کے قائل نہیں تھے لیکن حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی اقتدا میں انہوں نے حالت ِسفر میں پوری نماز پڑھی تھی۔ اس سے معلوم ہوا کہ مقیم امام کی اقتدا میں بطریق اولیٰ پوری نماز پڑھنی چاہئے۔ کیا مسافر مقیم امام کے ساتھ دو رکعت ادا کرکے سلام پھیر سکتا ہے؟ سوال: مسافر اگر مقیم امام کے پیچھے آخری دو رکعت پڑھتا ہے تو آیا وہ امام کے ساتھ سلام پھیر سکتا ہے ؟ کیونکہ اس پر دو رکعت نماز ہی فرض تھی جو اُس نے پڑھ لی ہے۔ جواب: مقامی امام کی اقتداء میں مسافر کو پوری نماز پڑھنی چاہیے، کیونکہ اس کی بناء امام کی تکبیرِ تحریمہ پر ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ راجح مسلک کے مطابق قصر واجب نہیں۔ بلکہ صرف افضل ہے۔ اس کا بھی
Flag Counter