Maktaba Wahhabi

780 - 829
ہی ( ریل، بس یا ہوائی جہاز سے) چند میل سے قصر کر سکتا ہے؟ ۵۔ بڑے شہر، بیسیوں میل وسیع ہیں۔ کوئی شخص اپنی رہائش گاہ سے دوسری جگہ بیس میل کے فاصلے پر (اسی شہر میں) پہنچتا ہے تو کیا وہاں قصر کر سکے گا؟ اگر ایسا نہیں تو اس شہر میں سفر کہاں سے شروع تصور ہو گا؟ آج کل بڑے شہروں کے مضافات دُور دُور تک پھیلے ہوئے ہیں اور بلدیہ کی حدود بھی کئی دفعہ بدل دی جاتی ہے اور ایسا بھی ہے کہ لاہور شہر اور اس کے مضافات دو اضلاع۔(لاہور اور شیخوپورہ) میں منقسم ہیں۔ جواب: ہوتا یوں ہے کہ سائلین بعض مسائل متعدد دفعہ دریافت کرتے ہیں تو ہر دفعہ تشریح و تفصیل بیان کرنی مشکل ہوتی ہے، اس لیے بسا اوقات جواب بالاختصار دیا جاتا ہے۔ زیرِبحث مسئلہ میں بھی صورت حال کچھ اسی طرح ہے۔ چنانچہ ’’الاعتصام ۱۲؍اکتوبر؍۱۹۹۰ء میں مسئلہ ہذا کی وضاحت شائع ہو چکی تھی۔ اس لیے بعد میں شائع ہوا تو مختصر جواب پر اکتفا کیا گیا ۔ اسی تشریح کو اب دوبارہ ملاحظہ فرمائیں! حبرالامۃ اور ترجمان القرآن حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اللہ عنہما کا قول ہے:’’ فَإِذَا قَدِمتَ عَلٰی أَھلٍ أَو مَاشِیَۃٍ فَاَتِمّ ‘‘ یعنی جب تیرا اپنے اہل یا مال میں آنا ہو تو نماز پوری پڑھ۔[1] اور امام زہری رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ إِذَا مَرَّ بِمَزرَعَۃٍ لَہٗ أَتَمَّ ‘‘ یعنی ’’جب کسی کا گزر اپنی زمین سے ہو تو وہ نماز پوری پڑھے۔‘‘ اور فقہائے اسلام میں سے امام احمد اور امام مالک بھی قریباً اسی بات کے قائل ہیں کہ جہاں کسی کا گھر ہو یا مال وغیرہ ہو وہاں نماز پوری پڑھی جائے۔ مزید وضاحت کے لیے ملاحظہ ہو!(مغنی ابن قدامہ:۲؍۱۳۵) اور صاحب المنتقیٰ نے بایں الفاظ تبویب قائم کی ہے: (( بَابُ مَنِ اجتَازَ فِی بَلَدٍ فَتَزَوَّجَ فِیہِ ، أَولَہٗ فِیہِ زَوجَۃٌ فَلیُتِمَّ)) یعنی ’’جس کا گزر اس شہر سے ہو جہاں اس نے شادی کی ہے یا وہاں اس کی بیوی ہے تو وہ نماز پوری پڑھے۔‘‘ اس تبویب کے ضمن میں ایک مرفوع روایت بیان ہوئی ہے۔ جس کے الفاظ یوں ہیں: ((مَن تَأَھَّلَ فِی بَلَدٍ فَلیُصَلِّ صَلَاۃَ المُقِیمِ )) [2] یعنی ’’جس نے کسی شہر میں نکاح کیا اُسے چاہیے کہ مقیم کی نمازپڑھے۔‘‘
Flag Counter