Maktaba Wahhabi

674 - 829
یعنی (نمازی عورت) اگر ایک کپڑے میں اپنے جسم کو ڈھانپ لے، تو اس کے لیے کافی ہے۔ نیز علامہ عینی نے ابن عباس رضی اللہ عنہ کا اثر نقل کیا ہے، کہ (( لَا بَأسَ بِالصَّلَاۃِ فِی القَمِیصِ الوَاحِدِ إِذَا کَانَ صَفِیقًا)) یعنی ایک ہی موٹی قمیص میں نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں۔ حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا سے بیان کیا گیاہے، کہ انھوں نے چھوٹے کُرتے اور دوپٹے میں نماز پڑھی، ایک صحیح طریق میں ہے، کہ حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا نے ایک کُرتی میں نماز پڑھی اور آستین کا بڑھا ہوا کچھ حصہ اپنے سَر پر رکھ لیا۔‘‘ ان آثار و اقوال کو علامہ موصوف نے صحیح بخاری کے((بَابٌ فِی کَم تُصَلِّی المَرأَۃُ فِی الثِّیَابِ ))کے تحت نقل کی ہے۔[1] نیز امام بخاری رحمہ اللہ نے حدیث ’’الالتفاع‘‘ سے استدلال کیا ہے، کہ عورت محض ایک کپڑے کولپیٹ کر نماز پڑھ لے، تو درست عمل ہے۔ حدیث ہذا سے مأخوذ مسائل کے بارے میں علامہ عینی فرماتے ہیں: (( مِنھَا: ھُوَ الَّذِی تَرَجمَ لَہٗ، وَ ھُوَ أَنَّ المَرأَۃَ إِذَا صَلَّت فِی ثَوبٍ وَاحِدٍ بِالاِلتِفَاعِ جَازَت صَلَاتُھَا)) یعنی مسائل میں سے ایک مسئلہ یہ بھی ہے، جس کے لیے مصنف نے باب قائم کیا ہے، کہ عورت جب ایک کپڑے کو لپیٹ کر نماز پڑھ لے ،تو اس کی نماز درست ہے۔ مزید فرمایا: (( وَ قَالَ أَبُو حَنِیفَۃ،َ وَالثَّورِیُّ: قَدَمُ المَرأَۃِ لَیسَت بِعَورَۃٍ ۔ فَإِن صَلَّت، وَ قَدَمُھَا مَکشُوفَۃٌ صَحَت صَلَاتُھَا)) ’’عورت کا قدم پردے( ستر) میں شامل نہیں ہے۔ پس عورت اگر ننگے قدم نماز پڑھے تو نماز درست ہے۔‘‘ مذکورہ آثار و اقوال سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے، کہ حافظ ابن عبد البر کے دعوئے اجماعِ صحابہ رضی اللہ عنہم کی کوئی حیثیت نہیں۔ یہ محض مالکی مسلک کی حمایت میں ان کی ایک کوشش ہے۔ اس کے سوا عملاً اس کا وجود نہیں۔ اب شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ کی تحقیق بغور ملاحظہ فرمائیں! وہ فرماتے ہیں:
Flag Counter