Maktaba Wahhabi

671 - 829
(( وَالاِجمَاعُ فِی ھٰذَا البَابِ اَقوٰی مِنَ الخَبَرِ فِیہِ )) [1] ’’اس بارے میں اجماع، حدیث سے زیادہ قوی دلیل ہے۔‘‘ مزید فرماتے ہیں: (( لَا خِلَافَ عَلِمتُہٗ بَینَ الصَّحَابَۃِ فِی سَترِ ظُھُورِ قَدَمَیِ المَرأَۃِ فِی الصَّلَاۃِ۔ وَحَسبُکَ بِمَا جَائَ فِی ذٰلِکَ عَن اُمَّھَاتِ المُسلِمِینَ )) [2] ’’میں، صحابہ رضی اللہ عنہم کے ہاں عورت کے پاؤں ڈھانپنے کے بارے میں اختلاف نہیں جانتا۔ تمہارے لیے اس بارے میں امہات المسلمین سوال: کے آثار کافی ہیں۔‘‘ اس حوالے سے انھوں نے آثار کی طرف اشارہ بھی فرمایا ہے، کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ’درع سابغ، میں نماز کا حکم دیتے تھے اور ’’درع سابغ‘‘ اسے کہتے ہیں، جو عورت کے پاؤں کو ڈھانپے۔ علامہ شوکانی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ((ھُوَ قَمِیصُ المَرأَۃِ الَّذِی یُغَطِّی بَدَنَھَا، وَ رِجلَیھَا، وَ یُقَالُ لَھَا سَابِغٌ)) [3] ’’درع عورت کی اس قمیص کو کہتے ہیں جس سے اس کا بدن اور پاؤں چھپ جائیں اور اسے ’’سابغ‘‘ کہاجاتا ہے۔‘‘ یہاں یہ بات بھی ملحوظ خاطر رہے، کہ علامہ البانی رحمہ اللہ نے ابو داؤد کی مذکورہ روایت کو ’’ارواء الغلیل‘‘ میں اگر ضعیف کہا ہے، تو اس کے یہ معنی قطعاً نہیں، کہ وہ عورت کے لیے نماز میں پاؤں ڈھانپنے کے وجوب کے بھی قائل نہیں ، کیونکہ امر واقعہ یہ ہے، کہ وہ اسے واجب قرار دیتے ہیں ، اور ان کا استدلال حضرت عبد اﷲ بن عمر رضی اللہ عنہما کی مذکورہ روایت پر ہے، جسے ہم امام ترمذی اور نسائی ; وغیرہ کے حوالے سے نقل کر آئے ہیں۔ بلکہ وہ تو اس حوالے سے آزاد اور غلام عورت کے بارے میں بھی فرق درست نہیں سمجھتے، ان کے الفاظ ہیں: (( وَالحَدِیثُ یَدُلُّ عَلٰی وُجُوبِ سَترِ قَدَمَیِ المَرأَۃِ۔ وَ ھُوَ مَذھَبُ الشَّافِعِیِّ، وَغَیرِہٖ وَاْعلَم أَنَّہٗ لَا فَرق فِی ذٰلِکَ بَینَ الحُرَّۃِ، وَالأَمَۃِ لِعَدَمِ وُجُودِ دَلِیلِ الفَرقِ ))الخ[4] ’’یہ حدیث عورت کے قدم ڈھانپنے کے وجوب پر دلالت کرتی ہے اور یہ امام شافعی رحمہ اللہ وغیرہ کا مذہب ہے اور یہ بھی جان لو، کہ اس بارے میں آزاد اور غلام عورت کا کوئی فرق نہیں، کیونکہ دونوں میں فرق کی کوئی دلیل نہیں۔‘‘ اور جو اس فرق کے بارے میں بعض احادیث ہیں، وہ ضعیف ہیں، امام مالک رحمہ اللہ تو فرماتے ہیں: کہ
Flag Counter