Maktaba Wahhabi

508 - 829
((أُستُدِلَّ بِہٖ عَلٰی أَنَّ الاِمَامَ لَا یَقُولُ: رَبَّنَا لَکَ الحَمدُ. وَ عَلٰی أَنَّ المَامُومَ لَا یَقُولُ: سَمِعَ اللّٰہُ لِمَن حَمِدَہٗ، لِکَونِ ذَلِکَ، لَم یُذکَر فِی ھٰذِہِ الرِّوَایَۃِ ، کَمَا حَکَاہُ الطَّحَاوِی، وَ ھُوَ قَولُ مَالِکٍ، وَ أَبِی حَنِیفَۃَ. وَ فِیہِ نَظرٌ ، لِأَنَّہٗ لَیسَ فِیہِ مَا یَدُلُّ عَلَی النَّفی، بَل فِیہِ أَنَّ قَولَ المَامُومِ:’رَبَّنَا لَکَ الحَمد)) یَکُونُ عَقبَ قَولِ الاِمَامِ: ’سَمِعَ اللّٰہُ لِمَن حَمِدَہٗ‘ وَالوَاقِعُ فِی التَّصوِیرِ ذٰلِکَ ۔ لِأَنَّ الاِمَامَ یَقُولُ التَّسمِیعَ فِی حَالِ انتِقَالِہٖ۔ وَالمَأمُومُ یَقُولُ: اَلتَّحمِیدَ فِی حَالِ اِعتِدَالِہٖ۔ فَقَولُہٗ: یَقَعُ عَقبَ الاِمَامِ، کَمَا فِی الخَبَرِ۔وَ ھٰذَا المَوضِعُ یَقرُبُ مِن مَسأَلَۃِ التَّأمِینِ ، کَمَا تَقَدَّمَ مِن أَن لَا یَلزَمُ مِن قَولِہٖ:((اذَا قَالَ:﴿وَ لَا الضَّالِّینَ﴾ فَقُولُوا: آمِینَ۔ أَنَّ الاِمَامَ لَا یُؤَمِّنُ بَعدَ قَولِہٖ: ﴿وَلَا الضَّالِّینَ﴾۔ وَ لَیسَ فِیہِ أَنَّ الاِمَامَ یُؤَمِّنُ ، کَمَا أَنَّہٗ لَیسَ فِی ھٰذَا، أَنَّہٗ یَقُولُ:’رَبَّنَا لَکَ الحَمدُ،لٰکِنَّھُمَا مُستَفَادَانِ مِن أَدِلَّۃٍ أَخرٰی صَحِیحَۃٍ صَرِیحَۃٍ)) [1] یعنی ’’ اس حدیث سے استدلال کیا گیا ہے کہ امام’’رَبَّنَا لَکَ الحَمد‘‘ نہ کہے اور مأموم’’ سَمِعَ اللّٰہُ لِمَن حَمِدَہُ‘‘ نہ کہے۔ اس لیے کہ یہ اس روایت میں بیان نہیں ہوا، جس طرح کہ طحاوی نے اس کی حکایت کی ہے اور یہی قول امام مالک رحمہ اللہ اور ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا ہے، لیکن یہ قول محلِ نظر ہے۔ کیونکہ اس حدیث میں کوئی ایسی شے نہیں جو نفی پر دال ہو۔ بلکہ اس میں تو صرف یہ ہے کہ مأموم کا قول’’رَبَّنَا لَکَ الحَمد‘‘ امام کے قول’’سَمِعَ اللّٰہُ لِمَن حَمِدَہ‘‘ کے بعد ہونا چاہیے اور واقع میں اس کی تصویر یوں ہے، کہ امام ’’تسمیع‘‘ حالتِ انتقال میں کہتا ہے، جب کہ مأموم ’’تحمید‘‘ حالتِ اعتدال میں کہتا ہے۔ اس لحاظ سے مأموم کا قول امام کے بعد ہو گا، جس طرح کہ حدیث میں ہے۔ یہ مقام ’’مسئلۂ تامین‘‘ کے قریب ہے۔(کما تقدم) جس طرح کہ فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ((اِذَا قَالَ الاِمَامُ﴿وَلَا الضَّالِّینَ﴾. فَقُولُوا: آمِینَ!)) یعنی جب امام (آمین) کہے، تو تم (آمین) کہو۔ اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ امام ﴿وَلَا الضَّالِّینَ﴾کے بعد (آمین) نہ کہے اور اس میں یہ بھی نہیں ہے، کہ امام (آمین) کہے، جس طرح یہاں یہ نہیں ہے کہ امام ’’رَبَّنَا لَکَ الحَمد‘‘ نہ کہے۔ لیکن یہ دونوں مسئلے دیگر صحیح صریح دلائل سے مستفاد (حاصل) ہیں۔ ‘‘(انتہٰی)
Flag Counter