Maktaba Wahhabi

493 - 829
ملاحظہ فرمائیں! ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں ’’اور مت لوٹا‘‘(یعنی نماز کو) یہ ترجمہ اس بناء پر ہے، کہ حدیث ہذا میں وارد لفظ’’و لا تُعِدہُ‘‘ کو تاء کے ضمہ اور عین کے کسرہ سے پڑھا جائے۔ لیکن اس ضبط سے محدثین نے موافقت نہیں کی۔ چنانچہ صاحب ’’ المرعاۃ‘‘ فرماتے ہیں: ((وَقَد أبعَدَ مَن قَالَ: وَ لَا تُعِد ،بِضَمِ التَّائِ ،وَ کَسرِ العَینِ ، مِنَ الاِعَادَۃِ ، أَی لَا تُعِدِ الصَّلٰوۃَ الَّتِی صَلَّیتَھَا )) (۲؍۹۸) یعنی ’’اس آدمی کا نظریہ بعید ہے جس نے لفظ ’’ولا تعد‘‘ کو تاء کے ضمہ اور عین کے کسرہ اعادہ سے پڑھا ہے۔ یعنی اس نماز کو نہ لوٹا، جو میں پڑھ چکا ہوں۔‘‘ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ رقمطراز ہیں: ((قولہ : لَا تعد ضَبَطنَاہُ فِی جَمِیعِ الرِّوَایَاتِ ، بِفَتحِ أَوَّلِہٖ، وَ ضَمِّ العَینِ ، مِنَ العَودِ۔ اِی لَا تَعُد اِلٰی مَا صَنَعتَ مِنَ السَّعیِ الشَّدِیدِ ۔ ثُمَّ مِنَ الرَّکُوعِ دُونَ الصَّفِّ۔ ثُمَّ مِنَ المَشیِ اِلَی الصَّفِّ۔ وَ قَد وَرَدَ مَا یَقتَضِی ذَلِکَ صَرِیحًا فِی طُرُقِ حَدِیثِہٖ)) یعنی ’’تمام روایات جن کو ہم نے ضبط کیا ہے وہ ’’لا تعد‘‘ کی تاء کے فتحہ اور عین کے ضمہ ’’عَوَد‘‘سے ہے۔ یعنی یہ جو تو نے سَرپَٹ دوڑ لگائی۔ پھر صف بندی سے پہلے رکوع کیا۔ پھر صف کی طرف دوڑا۔ آئندہ ایسا نہ کرنا۔‘‘ اس حدیث کے طُرق میں ایسے الفاظ موجود ہیں، جو بالصراحت اس شئی کے متقاضی ہیں۔ اسی بناء پر فرمایا: ’’زَادَکَ اللّٰہُ حِرصًا وَ لَا تَعُد‘‘ یعنی اﷲ تعالیٰ تیرا شوق زیادہ کرے۔ آئندہ ایسا نہ کرنا۔ جس شے سے روک دیا جائے، اس سے دلیل لینا غیر درست ہے۔ حضرت امام بخاری رحمہ اللہ ’’جزء القراء ۃ ‘‘ میں فرماتے ہیں: حدیث ابی بکرہ رضی اللہ عنہ سے معلوم ہوا، کہ کسی کو جائز نہیں ہے، کہ حضور کے منع کرنے کے بعد صف کے پیچھے سے رکوع کرتا ہوا امام کے ساتھ شریک ہوجائے، اور اس کا یہ مطلب نہیں ہے۔ کہ ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نے رکوع کی رکعت کو شمار کیا ہو۔ نیز انھوں نے اس روایت میں یہ ٹکڑا بھی نقل کیا ہے۔ ’وَاقضِ مَا سَبَقَکَ‘ یعنی ابوبکرہ اپنی رکوع والی رکعت کو پھر سے پڑھ لو۔ یہ روایت طبرانی میں بھی اسی طرح وارد ہے۔ پھر ’’صحیحین‘‘ میں واضح طور پر فرمانِ نبوی ہے:(( فَمَا أَدرَکتُم فَصَلُّوا وَمَا فَاتَکُم فَأَتِمُّوا)) [1]
Flag Counter