Maktaba Wahhabi

473 - 829
مطلب تو یہ ہوا کہ حدیث ہذٰا اپنے عموم کے اعتبار سے تکبیر تحریمہ تکبیرِ قنوت اور تکبیرِ عیدین وغیرہ سب کو شامل ہے۔ لہٰذا حنفیہ کو ان مواقع پر بھی ’’رفع الیدی‘‘ کا قائل نہیں ہونا چاہیے۔ جب کہ حقیقتِ حال اس کے خلاف ہے۔ صاحبِ ’’ہدایہ‘‘ نے امام شافعی رحمہ اللہ کے خلاف دلیل قائم کرتے ہوئے کہا کہ ’’عند الرکوع‘‘ رفع یدین کا وجود نہیں۔ اس کے لیے ایک مصنوعی روایت سے احتجاج لینے کی سعی کی ہے۔ جس کے الفاظ یوں ہیں: (( لَا تُرفَعُ الأَیدِی إِلَّا فِی سَبعِ مَوَاطِنَ : تَکبِیرَۃِ الاِفتِتَاحِ، وَ تَکبِیرَۃِ القُنُوتِ، وَ تَکبِیرَۃِ العِیدَینِ، وَ ذَکَر الأَربَعَ فِی الحَجِّ )) [1] دوسری بات یہ ہے کہ حنفی اصولوں کی سب سے بڑی قباحت یہ ہے کہ ان کے اصول فروع کے تابع ہیں۔ جب کہ دیگر مذاہب میں بالعموم اور مذاہبِ ثلاثہ، مالکیہ، شافعیہ، حنابلہ کے ہاں بالخصوص فروع اصولوں کے تابع ہیں۔ اسی بناء پر نسبتاً ان کا استقامت کا پہلو نمایاں ہے جب کہ حنفیوں کی حالت یہ ہے کہ جب کسی مسئلہ میں ٹکراؤ نظر آتا ہے، وہاں ایک نیا اصول گھڑ لیتے ہیں۔ دوسری جگہ یہی اصول ٹوٹ جاتا ہے۔ اس بناء پر ’’اصول الشاشی‘‘ کو مجموعہ تضادات کہا جاتا ہے۔ بلکہ صاحب اصول شاشی انکار حدیث کے بانی نظر آتے ہیں۔ ’’واﷲ المستعان‘‘ بالإختصار زیرِبحث مسئلہ پر غور فرمائیں! ((اسکُنُوا فِی الصَّلٰوۃِ))میں حنفیوں نے بزعمِ خود عموم کو لیا ہے۔اور سببِ ورود حدیث کو نظر انداز کر دیا ہے۔ دوسری طرف جمہور اہلِ علم کا مسلک یہ ہے کہ عورت ’’اعسار بالنفقہ‘‘(اخراجات کی تنگی) کی بناء پر خاوند سے طلاق کا مطالبہ کرسکتی ہے۔ قرآن کی آیت ﴿وَ لَاتُمسِکُوھُنَّ ضِرَارًا لِّتَعتَدُوا﴾ ’’اور اس نیت سے ان کو نکاح میں نہ رکھو کہ انہیں تکلیف دو‘‘۔کے عموم سے ان کا استدلال ہے۔ لیکن حنفی مسلک میں خرچہ کی تنگی کی بناء پر عورت طلاق کا مطالبہ کرنے کی مجاز نہیں۔ جب ان لوگوں کے سامنے عمومی آیت﴿وَ لَاتُمسِکُو ھُنَّ ضِرَارًا لِّتَعتَدُوا﴾پیش کی جاتی ہے، تو اس کا جواب بجائے عموم پر عمل کے یہ دیتے ہیں کہ آیت ہذا اپنے سببِ نزول کے ساتھ مخصوص ہے۔ جس طرح کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ ایک شخص اپنی بیوی کو طلاق دیتا، جب عدت گزرنے لگتی تو وہ رجوع کرلیتا تب اﷲ رب العزت نے آیت﴿وَ لَاتُمسِکُو ھُنَّ ضِرَارًا لِّتَعتَدُوا﴾ نازل فرمائی۔ غور فرمائیے !یہاں حنفیوں نے عمداً عموم آیت کو چھوڑ کر سبب سے مقید کیا ہے، جب کہ حدیث کے عموم
Flag Counter