Maktaba Wahhabi

804 - 829
کریں حالانکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ : ((اَلَا صَلُّوا فِی رِحَالِکُم)) [1] تم اپنے گھروں میں نماز ادا کرو۔جزاکم اللّٰہ احسن الجزاء۔ جواب: بعض اہلِ علم کے نزدیک بارش کی وجہ سے دو نمازوں کو جمع کیا جا سکتا ہے۔ ان کا استدلال صحیح حدیث کے مفہوم سے ہے: ((مِن غَیرِ خَوفٍ وَ لَا مَطَرٍ))[2] یعنی ’’رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے خوف اور بارش کے بغیر ظہر ،عصر اور مغرب اورعشاء کی نماز مدینہ میں جمع کرکے پڑھی۔‘‘ اس سے معلوم ہوا، کہ مذکورہ عُذر شرع میں معتبر ہیں، کیونکہ اگر معتبر نہ ہوتے، تو ان کی نفی کا کچھ معنی نہیں۔ صاحب المنتقیٰ نے اس پر بایں الفاظ تبویب قائم کی ہے:(( بَابُ جَمعِ المُقِیمِ لِلمَطَرِ، أَو غَیرِہِ)) پھر فرماتے ہیں کہ یہ حدیث اپنے مفہوم سے بارش، خوف اور بیماری کی وجہ سے نمازوں کے جمع کرنے پر دلالت کرتی ہے اور مؤطا امام مالک رحمہ اللہ میں نافع سے روایت ہے، کہ جب اُمراء مغرب اور عشاء کی نماز بارش کی وجہ سے جمع کرتے تو ابن عمر رضی اللہ عنہما بھی ان کے ساتھ جمع کرتے اور امام اثرم نے اپنی ’’سنن‘‘ میں ابوسلمہ بن عبد الرحمن سے روایت کیا ہے، کہ جب بارش کا دن ہو، تو مغرب و عشاء جمع کرنا یہ سنت میں سے ہے اور امام ترمذی رحمہ اللہ اپنی ’’جامع‘‘ میں فرماتے ہیں: ((قَالَ بَعضُ اَھلِ العِلمِ یُجمَعُ بَینَ الصَّلٰوتَینِ فِی المَطَرِ ۔ وَ بِہِ یَقُولُ الشَّافِعِی وَاَحمَدُ، وَ اِسحَاقُ )) [3] ’’بعض اہلِ علم کہتے ہیں کہ بارش میں نمازجمع کی جاسکتی ہے، امام شافعی ، امام احمد اور امام اسحاق رحمہما اللہ بھی اس کے قائل ہیں۔‘‘ نیز مذکور جمع کے بارے میں ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا :(( أَرَادَ اَن لَا یُحرِجَ اُمَّتَہٗ))[4] یعنی ’’اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمع اس لیے کی کہ امت کو مشقت نہ ہو۔‘‘ اس بناء پر علامہ احمد شاکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: کہ اس حدیث پر عمل کرنے سے بہت سے ان لوگوں سے مشقت رفع ہو جاتی ہے، جنھیں ان کے اعمال اورسخت قسم کے ظروف کبھی جمع کرنے پر مجبور کرتے ہیں، مگر
Flag Counter